قرآن كے شفا دينے ميں رحمت ۸; قرآن كے شفا دينے كى خصوصيات ۸; قرآن كے شفا دينے ميں مہربانى ۸; قرآن كے نزول كے آثار ۱;قرآن كے نزول كے روحى آثار ۲;قرآن كے ہدايت دينے كا پيش خيمہ ۱۲
كفار :كفار كا ظلم ۱۱;كفار كے نقصان كے اسباب ۱۱
مؤمنين :مؤمنين پر رحمت ۶، ۷;مؤمنين كى روحانى بيمارى كا علاج ۹;مؤمنين كى شفا ۷;:مؤمنين كى معنوى ضروريات ۹;مؤمنين كے فضائل ۷
وحى :وحى كا ہدايت دينا ۵
آیت ۸۳
( وَإِذَا أَنْعَمْنَا عَلَى الإِنسَانِ أَعْرَضَ وَنَأَى بِجَانِبِهِ وَإِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ كَانَ يَؤُوساً )
اور ہم جب انسان پر كوئي نعمت نازل كرتے ہيں تو وہ پہلو بچا كر كنارہ كش ہوجاتا ہے اور جب تكليف ہوتى ہے تو مايوس ہوجاتا ہے (۸۳)
۱_انسان آسائش اور الہى نعمات كو پانے كے بعدناشكرى اور خدا سے دورى كى طرف مائل ہوجاتا ہے_
وإذا أنعمنا على الإنسان ا عرض ونا بجانبه
''نا '' سے مراد''بعد'' يعنى دور ہونا ہے اور ''أعرض ونا بجانبہ''(يعنى منہ پھيرا اور كنارے ہوگيا) ناشكرى اور الله تعالى سے دورى كا كنايہ ہے_
۲_مادى وسائل اور الله كى نعمات كو پانے كے بعد مغروررانہ احساسات كا پيدا ہونا ناقابل نفرت اوراللہ تعالى كى طرف سے مذموم ہے_وإذا أنعمنا على الإنسان ا عرض ونا بجانبه
۳_آسائش اور نعمتوں كو پانے كے بعد انسان، حق قبول نہ كرنے والى بيمارى كے خطرے ميں ہے _
وإذا أنعمنا على الإنسان ا عرض ونا بجانبه
۴_قرآن، الله تعالى كى انسان كے لئے واضح ترين نعمتوں ميں سے ہے_
وننزل من القرآن وإذا أنعمنا على الإنسان ا عرض
نعمت كے مصاديق ميں سے ايك مصداق، پچھلى آيت (وننزل من القرآن) كے قرينہ سے ، قرآن بھى ہے _
۵_نعتموں كے حصول كا تقاضا ہے كہ انسان نعمتوں كے خالق كى طرف توجہ پيدا كرے اور اس كا شكر يہ و حمد بجالے