آیت ۸۶
( وَلَئِن شِئْنَا لَنَذْهَبَنَّ بِالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ ثُمَّ لاَ تَجِدُ لَكَ بِهِ عَلَيْنَا وَكِيلاً )
اور اگر ہم چاہيں تو جو كچھ آپ كو وحى كے ذريعہ ديا گيا ہے اسے اٹھاليں اور اس كے بعد ہمارے مقابلہ ميں كوئي سازگار اور ذمہ دار نہ ملے (۸۶)
۱_الله تعالى ،جو معارف اور حقائق پيغمبر (ص) پر وحى كئے ان تمام كو محو اور زائل كرنے پر قادر ہے_
ولئن شئنا لنذهبنّ بالذى أوحينا إليك
۲_پيغمبر اسلام (ص) وہ شخصيت ہيں كہ جنہيں الله تعالى كى طرف سے وحى ہوتى ہے _ولئن شئنا لنذهبنّ بالذى أوحينا إليك
۳_الله تعالى كا ارادہ اور مشيت حتمى ہے اور اس ميں كوئي تبديلى پيدا نہيں ہوسكتي_ولئن شئنا لنذهبنّ بالذى أوحينا إليك
۴_انسان كو عطا ہونے والے الہى علوم كى بقاء اور زوال حتّى كہ پيغمبر (ص) كے ذريعے آنے والى وحى بھى الله تعالى كى مشيت سے مربوط ہے_وما أوتيتم من العلم الا قليلاً_ ولئن شئنا لنذهبنّ بالذى أوحينا إليك
۵_وہ تمام علوم ا ور معارف الہى كہ جو پيغمبر (ص) پر وحى ہوئے كائنات ميں پوشيدہ اسرار' حقائق اور علم الہى كے مد مقابل نہايت كم ہيں _وما أوتيتم من العلم الاّ قليلاً و لئن شئنا لنذهبن بالذى أوحينا اليك
۶_انسان پر ضرورى ہے كہ وہ اپنے وسائل اور ذرائع كو الہى سمجھنے اور ان كو جاودان شمار نہ كرنے پر توجہ كرے_
ولئن شئنا لنذهبن بالذى أوحينا اليك
مندرجہ بالا مطلب كو آيت كے مفہوم اولويت سے ليا گيا ہے _ چونكہ اگر وحى پيغمبر (ص) سے سلب ہوسكتى ہے تو بدرجہ اولى تمام نعمات دوسرے لوگوں سے سلب ہوسكتى ہيں _
۷_انسانوں كے لئے وحى اور معارف الہى (قرآن) كا نزول نعمت الہى ہے اور اس كا شكر ادا كرنا چاہئے_لنذهبن بالذى اوحينا اليك
آيت وحى اور آسمان معارف كے حوالے سے خبردار كر رہى ہے_ تو اس سے معلوم ہوا كہ يہ الہى عطيات ہيں ان كا شكر يہ ادا كرنا چاہئے _