آیت ۲
( قَيِّماً لِّيُنذِرَ بَأْساً شَدِيداً مِن لَّدُنْهُ وَيُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْراً حَسَناً )
اسے بالكل ٹھيك ركھا ہے تا كہ اس كى طرف سے آنے والے سخت عذاب سے ڈرائے اور جو مومنين نيك اعمال كرتے ہيں انہيں بشارت ديدے كہ ان كے لئے بہترين اجر ہے(۲)_
۱_قران اور اس كى تعليمات انسانى معاشرہ كو مستحكم كرنے اور اس كى قيادت كرنے كے لئے ہيں _
أنزل على عبده الكتاب ولم يجعل له عوجاً قيّم ''قيم'' مقيم كے معنى ہيں _ يعنى مستحكم كرنے والا اور''قيّم القوم'' سے مراد قوم كے امر كو چلانے والا ہے_(لسان العرب سے اقتباس) يہاں يہ ذكر كرنا ضرورى ہے كہ ''قيّماً'' يا فعل مقدر ''جعل'' كے لئے مفعول ہے _ يعنى جعلہ قيماً يا ''الكتاب' ' كے لئے حا ل ہے_
۲_قران ايسى كتاب ہے كہ جو ہر قسم كے عدم اعتدال اور حق سے انحراف سے پاك ومنزہ ہے _
الحمدللّه الذى أنزل على عبده الكتاب قيّم ''قيّم '' جيسا كہ لسان العرب ميں آيا ہے ممكن ہے ''مستقيم'' كے معنى ميں بھى انحراف سے محفوظ كے معنى ميں ہو_
۳_كفر اختيار كرنے والے اور گناہ گار لوگ عذاب الہى ميں سخت مبتلا ہونگے_لينذر با ساً شديداً من لدنه
''با س'' سے مراد سختى ہے اور اس كے بعد ''يبشر المؤمنين '' كے قرينہ سے معلوم ہوا كہ يہاں وہ عذاب مراد ہے كہ جس سے كفار اور گناہ گاروں كو خبردار كيا گيا ہے_
۴_لوگوں كو شديد الہى عذاب سے ڈرانا قران كے پيغاموں ميں سے ہے_لينذر با ساً شديداً من لدنه