2%

آیت ۱۲

( ثُمَّ بَعَثْنَاهُمْ لِنَعْلَمَ أَيُّ الْحِزْبَيْنِ أَحْصَى لِمَا لَبِثُوا أَمَداً )

پھر ہم نے انھيں دوبارہ اٹھايا تا كہ يہ ديكھيں كہ دونوں گروہوں ميں اپنے ٹھہرنے كى مدت كسے زيادہ معلوم ہے (۱۲)

۱_اصحاب كہف الله تعالى كے ارادہ كى بناء پر اپنى چند سالہ نيند كے بعد بيدار ہوگئے _

فضربنا على ء اذانهم فى الكهف سنين عدداً _ ثم بعثنا هم

۲_ اصحاب كہف كو نيند سے بيدار كرنے كا مقصد انكو اپنى نيند كى مدت كے حوالے سے واضح كرنا تھا_

ثم بعثنا هم لنعلم أيّ الحزبين أحصى لما لبثوا امدا

ياد رہے كہ ''لنعلم''( تاكہ ہم جان ليں )اللہ تعالى كے حوالے سے كسب علم نہيں ہے بلكہ معلوم چيز كو تحقق بخشنا ہے_ مندرجہ بالا مطلب ميں الله تعالى كے جاننے كو ''واضح كرنا'' سے تعبير كيا گيا ہے اور ''ا مد'' گزرتا وقت اور مدت كا اختتام كا معنى ديتا ہے _

اس آيت ميں ''أحصي'' كے قرينہ سے پہلا معنى مراد ہے كلمہ ''أحصي'' كے بارے ميں احتمال ہے كہ فعل ماضى ہو اور ''امدا'' اس كا مفعول كہ جس كى وجہ سے ''لمالبثوا' ' كا ''امداً'' سے تعلق ہوگا اور يہ بھى ممكن ہے كہ ''ا حصي'' اسم تفضيل ہو اور ''ا مدا'' اس كى تميز ہو_

۳_اصحاب كہف ميں اپنى نيند كى مدت كے تجزيہ كے حوالے سے دو گروہ پيدا ہوچكے تھے_أيّ الحزبين أحصى لما لبثوا

بعد والى آيات كى طرف توجہ كرتے ہوئے جو كہ اصحاب كہف كى آپس ميں گفتگو نقل كرتى ہيں _ ''قالوا لبنثا'' سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ دو گروہوں ميں بٹ چكے تھے اور اپنى نيند كى مدت كے حوالے سے ان كى رائے ميں اختلاف تھا_

۴_عالم ہستى ميں تعجب انگيز چيزوں كا موجود ہونااللہ تعالى كے علم كے فعلى ہونے كى بناء پر ہے_

ثم بعثنهم لنعلم اى الحزبين

يہ واضح ہے كہ الله تعالى ہر چيز سے آگاہ ہے زمان