2%

آیت ۲۶

( قُلِ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا لَبِثُوا لَهُ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَبْصِرْ بِهِ وَأَسْمِعْ مَا لَهُم مِّن دُونِهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا يُشْرِكُ فِي حُكْمِهِ أَحَداً )

آپ كہہ ديجئے كہ اللہ ان كى مدّت قيام سے زيادہ باخبر ہے اسى كے لئے آسمان و زمين كا سارا غيب ہے اور اس كى سماعت و بصار كا كيا كہنا ان لوگوں كے لئے اس كے علاوہ كوئي سرپرست نہيں ہے اور نہ وہ كسى كو اپنے حكم ميں شريك كرتا ہے (۲۶)

۱_اصحاب كہف كے غار ذميں ٹھہرنے كى مدت، پيغمبر (ص) كے زمانہ كے لوگوں كے در ميان اختلاف كا شكار تھى _

قل الله أعلم جملہ''قل الله '' بتا رہا ہے كہ بعض لوگ پچھلى آيت ميں بتائي گئي مدت كے حوالے سے شك ميں پڑے ہوئے تھے اور اسكے علاوہ كوئي دوسرى نظر پيش كر رہے تھے_ پيغمبر اكرم نے ان لوگوں كے جواب ميں ، واقعات كے دقيق زمانے كے سلسلہ تا كيد فرمائي اور ان كے شك و ترديد كو رد فرماديا_

۲_الله تعالى كا اصحاب كہف كے سونے كى مدت كے بارے ميں خبردينا، اپنے برتر علم كى بناء پر ہے اور يہ دوسروں كے نظريات سے قابل مقايسہ نہيں ہے_قل الله أعلم بما لبثو

۳_لوگوں كے غلط نظريات كے اظہار كے جواب ميں الله تعالى ،پيغمبر اكرم (ص) كى راہنمائي كر تا ہے_

قل الله أعلم

۴_آسمانوں اور زمين كاغير خدا سے پنہان حقائق اور اسرار پر مشتمل ہونا _له غيب السموات والارض

۵_آسمانوں اور زمين ميں موجود پوشيدہ حقائق صرف الله تعالى كى مالكيت ہيں _له غيب السموات والارض

''لہ'' كا مقدم ہونا ،حصر پر دلالت كررہا ہے اور اس ميں حرف لام تمليك كے لئے ہے_

۶_صرف الله تعالى ہى كائنات كے تمام اسرار و رموز سے باخبر ہے_

قل اللّه ا علم بما لبثوا له غيب السموات والارض جملہ''له غيب '' ،''والله أعلم ...'' كے قرينہ سے الله تعالى كے كائنات كے اسرار پر مالكيت كے ساتھ ساتھ اس كى وسيع آگاہى پر بھى دلالت كر رہا ہے_

۷_فقط الله تعالى كى كائنات پر مالكيت، اس كے علم كا انسانوں كى طرف سے پيش كئے گئے علوم سے قابل مقائسہ نہ ہونے پر دليل ہے_قل الله ا علم بمالبثوا له غيب السموات والارض