2%

آیت ۳۵

( وَدَخَلَ جنّاتهُ وَهُوَ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ قَالَ مَا أَظُنُّ أَن تَبِيدَ هَذِهِ أَبَداً )

وہ اسى عالم ميں كہ اپنے نفس پر ظلم كر رہا تھا اپنے باغ ميں داخل ہوا اور كہنے لگا ميں تو خيال نہيں كرتا ہوں كہ يہ كبھى تباہ بھى ہوسكتا ہے (۳۵)

۱_مال دار آدمى نے دل ميں اپنے مال پر ناز كرتے ہوئے نعمتوں سے بھرے ہوئے اپنے باغ ميں قدم ركھا_

ودخل جنّاته و هو ظالم لنفسه قال

۲_اپنے آپ كو برتر سمجھنا، اور دوسروں كو حقارت كى نگاہ سے ديكھنا اپنے آپ پر ظلم ہے _

أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفراً ودخل جنّاته و هو ظالم لنفسه

۳_دنيا كے مادى جلووں پر فريفتہ ہونا، انسان كا اپنے اوپر ستم ہے_أكثر منك مالاً وأعزّ نفراً و هو ظالم لنفسه

۴_مادى نعمتوں كى بہتات ہونا انسان ميں تكبر اور اس كى روحي، نفسياتى اور اخلاقى پستى كاپيش خيمہ ہے_

ودخل جنّاته و هو ظالم لنفسه

۵_مالدار لوگ، الہى نعمتوں كے مد مقابل ناشكرى كے ضررو نقصان كى لپيٹ ميں خود ہى آجاتے ہيں _

فقال أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفراً و هو ظالم لنفسه

۶_فقراء اور مال ومنال سے محروم لوگوں سے حقارت آميز سلوك اور مال ومتال اور دنياوى وسائل پر غرور ومستى درحقيقت اپنے آپ كو تباہ كرنا اور گرانا ہے _

فقال أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفراً و هو ظالم لنفسه

۷_مغرور مالدار شخص ،اپنے باغ اور نعمات كو لازوال اور جاودانى سمجھتا تھا_

قال مإ ظنّ أن تبيد هذه أبدا

''تبيد'' ''بيد'' سے ہے _ اس كا معنى ہلاكت اور نابودى ہے_

۸_انسان كو چاہئے كہ وہ مادى نعمتوں كے زوال پذير ہونے پر توجہ ركھے اور ان پر غرور نہ كرے_

فقال أنا أكثر منك مالاً وأعزّ نفراً و هو ظالم لنفسه قال مإظنّ أن تبيد هذه أبدا