۶_مشرك شخص، اپنے سے عذاب دور كرنے ميں عاجز تھا_وماكان منتصرا
''انتصار'' سے مراد'' ظلم و تجاوز ميں اپنى حفاظت'' ہے_ (لسان العرب)اس آيت ميں مراد عذاب سے اپنے آپ كو محفوظ كرنا ہے_ يعنى مغرور مالدار شخص جس مشكل ميں پھنس گيا تھا اس سے چھٹكارے اور عذاب كو دور كرنے ميں كوئي راہ نہيں پا رہا تھا _
آسائش پسند :آسائش پسند دوستوں كى بے وفائي ۵
اعتماد:غير خدا پر اعتماد كا انجام ۵
الله تعالى :الله تعالى كى قدرت ۳;اللہ تعالى كے ساتھ خاص ۳
تعداد :تعداد كى كثرت كا كردار ۲
شكست:شكست كے اسباب ۴
عذاب :عذاب سے نجات ۲;عذاب كو روكنے سے عاجزى ۶;عذاب كو روكنے كا سرچشمہ ۳
فقر:فقر كے آثار ۵//مال :مال كا كردار ۲
مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا بے يارو مددگار ہونا ۱; مغرور باغ والے كا عجز ۶;مغرور باغ والے كا عذاب ۱;مغرور باغ والے كا قصہ ۱،۶ ; مغرور باغ والے كے اموال كى نابودى ۱
آیت ۴۴
( هُنَالِكَ الْوَلَايَةُ لِلَّهِ الْحَقِّ هُوَ خَيْرٌ ثَوَاباً وَخَيْرٌ عُقْباً )
اس وقت ثابت ہوا كہ قيامت كى نصرت صرف خدائے برحق كے لئے ہے وہى بہترين ثواب دينے والا ہے اور وہى انجام بخير كرنے والا ہے (۴۴)
۱_انسان، مشكلات كى گھڑى ميں انجام امور پر خداوند عالم كى ولايت قدرت مطلق كى طرف متوجہ ہو جاتا ہے_ولم تكن له فئة ينصرونه ...هنالك الولاية للّه الحق
اس ميں كسى قسم كے شك كى گنجائش نہيں ہے كہ خداوند عالم كى ولايت ( خواہ حاكميت و تدبير كے معنى ميں ہو يا نفر ت كے معنى ميں ہو) حاكم اور نافذ ہے لہذا ''ہنالك'' كے ساتھ كسى خاص مكان و واقعہ كى طرف اشارہ اس ليے ہے كہ انسان