2%

۶_مشرك شخص، اپنے سے عذاب دور كرنے ميں عاجز تھا_وماكان منتصرا

''انتصار'' سے مراد'' ظلم و تجاوز ميں اپنى حفاظت'' ہے_ (لسان العرب)اس آيت ميں مراد عذاب سے اپنے آپ كو محفوظ كرنا ہے_ يعنى مغرور مالدار شخص جس مشكل ميں پھنس گيا تھا اس سے چھٹكارے اور عذاب كو دور كرنے ميں كوئي راہ نہيں پا رہا تھا _

آسائش پسند :آسائش پسند دوستوں كى بے وفائي ۵

اعتماد:غير خدا پر اعتماد كا انجام ۵

الله تعالى :الله تعالى كى قدرت ۳;اللہ تعالى كے ساتھ خاص ۳

تعداد :تعداد كى كثرت كا كردار ۲

شكست:شكست كے اسباب ۴

عذاب :عذاب سے نجات ۲;عذاب كو روكنے سے عاجزى ۶;عذاب كو روكنے كا سرچشمہ ۳

فقر:فقر كے آثار ۵//مال :مال كا كردار ۲

مغرور باغ والا :مغرور باغ والے كا بے يارو مددگار ہونا ۱; مغرور باغ والے كا عجز ۶;مغرور باغ والے كا عذاب ۱;مغرور باغ والے كا قصہ ۱،۶ ; مغرور باغ والے كے اموال كى نابودى ۱

آیت ۴۴

( هُنَالِكَ الْوَلَايَةُ لِلَّهِ الْحَقِّ هُوَ خَيْرٌ ثَوَاباً وَخَيْرٌ عُقْباً )

اس وقت ثابت ہوا كہ قيامت كى نصرت صرف خدائے برحق كے لئے ہے وہى بہترين ثواب دينے والا ہے اور وہى انجام بخير كرنے والا ہے (۴۴)

۱_انسان، مشكلات كى گھڑى ميں انجام امور پر خداوند عالم كى ولايت قدرت مطلق كى طرف متوجہ ہو جاتا ہے_ولم تكن له فئة ينصرونه ...هنالك الولاية للّه الحق

اس ميں كسى قسم كے شك كى گنجائش نہيں ہے كہ خداوند عالم كى ولايت ( خواہ حاكميت و تدبير كے معنى ميں ہو يا نفر ت كے معنى ميں ہو) حاكم اور نافذ ہے لہذا ''ہنالك'' كے ساتھ كسى خاص مكان و واقعہ كى طرف اشارہ اس ليے ہے كہ انسان