آیت ۴۵
( وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَاء أَنزَلْنَاهُ مِنَ السَّمَاءِ فَاخْتَلَطَ بِهِ نَبَاتُ الْأَرْضِ فَأَصْبَحَ هَشِيماً تَذْرُوهُ الرِّيَاحُ وَكَانَ اللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ مُّقْتَدِراً )
اور انھيں زندگانى دنيا كى مثال اس پانى كى بتايئےسے ہم نے آسمان سے نازل كيا تو زمين كى روئيدگى اس سے مل جل گئي پھر آخر ميں وہ ريزہ ريزہ ہوگئي جسے ہوائيں اڑاديتى ہيں اور اللہ ہر شے پرقدرت ركھنے والا ہے (۴۵)
۱_ پيغمبر پردنياوى زندگى كى حقيقت اور اسكى نا پا ئيد ا ر ى كو بيان كرنے كيلئے مثال سے استفادہ كرنے كى ذمہ دارى ڈالى گئي _واضرب لهم مثل الحياة الدنيا
۲_ تبليغ ميں مثال دينے سے استفادہ كرنا، اور لوگوں كيلئے اہم ترين مفاہيم كو محسوس شكل ميں بيان كرنا، قران ميں استعمال شدہ روشوں ميں سے ہے _واضرب لهم مثل الحياة الدنيا كمائ
۳_ آسمان ( بادل )، زمين كيلئے پانى پيداكرنے كا منبع ہے _كماء ا نزلنا ه من السمائ
۴_ بارش زمين ميں نباتات كى زندگى كے اصلى عناصر ميں سے ہے _كما ا نزلنا ه من السماء فاختلط به نبات الأرض
اگرجملہ ( فاختلط بہ ) ميں باء متعدى كى ہو توجملہ (فاختلط به نبات الارض ) مبالغہ والا معنى دے گا يعنى پانى كا كردار اتنا اہم ہے كہ كہنا چاہيے كہ زمين كى نباتات پانى سے مخلوط ہو چكى ہيں _
۵_ طبيعى اسباب و عوامل الله تعالى كے ارادہ كے تحت ہيں _كماء ا نزلنا ه من السمائ
۶_ دنيا وى زندگي، اس بارش كى مانندہے كہ جو زمين پر بہت سى نباتات كے اگنے كا باعث ہوتى ہے ليكن وہ جلد ہى خشك اور خاك ميں بدل جاتى ہے اور جب بھى ہو اچلے توبكھرجاتى ہيں _
واضرب لهم مثل الحياة الدنيا كماء ا نزلناه من السمائ هشيماً تذروه الريح
( ہشيم ) يعنى و ہ نباتات جو خشك ہو كر ٹوٹ پھوٹ جائيں اور(ذروہ) (تذروہ) كيلئے مصدر ہے يعنيبكھرنا اور پراكندہ كرنا (تذروہ الرياح ) يعنى ہوائيں انہيں بكھير ديتى ہيں _ اور جدا جدا كرديتى ہيں جملہ (فاختلط بہ نبات الارض) اگر باء استعانت كيلئے ہو تو معنى يہ ہوگا كہ بارش كى وجہ سےبناتات در ہم بر ہم ہو جاتے ہيں اور اور شاخيں باہم مخلوط ہو جاتے ہيں _