آیت ۴۷
( وَيَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ وَتَرَى الْأَرْضَ بَارِزَةً وَحَشَرْنَاهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ أَحَداً )
اور قيامت كا دن وہ ہوگا جب ہم پہاڑوں كو حركت ميں لائيں گے اور تم زمين كو بالكل كھلا ہوا ديكھوگے اور ہم سب كو اس طرح جمع كريں گے كہ كسى ايك كو بھى نہيں چھوڑيں گے (۴۷)
۱_دنيا كى ناپائيدار زندگى سے دل نہ باندھنے كيلئے آخرت كے مسائل كى ياد دپانى ضرورى ہيں _
المال و البنون زينة الحياة الدينا و يوم نسيّر الجبال
( يوم ) فعل مقدر (اذكر ) كا مفعول ہے يعنى اس دن كو يا د كرو كہ
۲_قيامت كے دن، پہاڑ جگہ تبديل كريں گے اور سطح زمين ہموار ہو جائيگى _ويو م نسيّر الجبال و ترى الأرض بارزة
(نسيّر) ( سير ) كے ما دہ سے ہے يعنى ہم چلا ئے گئے اور ''بارزة ''سے مرادظاہرور واضح ہونا ہے چونكہ قيامت كے دن پہاڑ اپنى جگہ سے اكھاڑ ديئےائيں گے زمين كى نا ہموارى ختم ہو جائيگى اور اسكى تمام جگہ ديكھى جائيگى اور آنكھوں كے سامنے كوئي ركارٹ نہ ہو گى _
۳_ روزقيامت اور انسان كے محشور ہونے كے وقت زمين كى زندگى كا اور جغرافيائي نظام تبديل ہو جائيگا_
و يوم نسيّر الجبال و ترى الا رض بارزة و حشرناهم
ظاہر ہے كہ پہاڑوں كے چلنے اور زمين كى سطح ہموار ہونے سے نئي حالت پيدا ہو جائے گى اور پرانى حالت ختم ہو جائيگى _
۴_روزقيامت سب انسان الله تعالى كے ارادہ سے جمع اور اكھٹے ہو نگے _و حشر نا هم
(حشر) يعنى روزقيامت لوگوں كا جمع كرنا ہے ( لسان العرب ) اور ( حشرنا ) كو ماضى ميں لانا (حشر ) كے يقينى ہونے كو بتارہاہے _
۵_ميدان قيامت ميں كسى كو پيشى سے معافى نہيں ہوگي_
و حشرنهم فلم نغادر منهم احدا
''عذر'' كا معني'' ترك كرنا ''ہے_
۶_ بغير كسى استثناء كے سب انسانوں كا محشور ہونا، مشركين اور دنيا پرستوں كو خبردار كرناہے_وحشرنهم فلم نغادر منهم احد