ما قبل آيات جو كہ مشرك صفت دنيا پرستوں كے بارے ميں تھيں كو مدّ نظر ركھتے ہوئے حشر سے كسى كا استثناء نہ ہونا ان لوگوں كيلئے تصريح ہے جنہوں نے دنيا سے دل لگا پائے اور آخرت كو اہميت نہيں ديتے_
الله تعالى :الله تعالى كے ارادے كے آثار ۴
انسان :انسانوں كا حشر ۵،۶; انسانوں كے حشر كا سرچشمہ ۴
پہاڑ :پہاڑوں كا حركت كرنا ۲
حشر :حشر كا عام ہونا ۵،۶
دنيا پرست :دنيا پرستوں كو خبرداركرنا ۶
دنيا پرستى :دنيا پرستى كے ليے ركاوئيں ۱
ذكر:قيامت كے ذكر كى اہميت ۱
زمين :زمين كا ہموار ہونا ۲
قيامت :قيامت كى علامتيں ۲; ۳قيامت ميں پہاڑ ۲; قيامت ميں جمع ہونا ۴; قيامت ميں زمين ۲; ۳
مشركين :مشركين كو خبردار كيا جانا ۶
آیت ۴۸
( وَعُرِضُوا عَلَى رَبِّكَ صَفّاً لَّقَدْ جِئْتُمُونَا كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ بَلْ زَعَمْتُمْ أَلَّن نَّجْعَلَ لَكُم مَّوْعِداً )
اور سب تمھارے پروردگار كے سامنے صف بستہ پيش كئے جائيں گے اور ارشاد ہوگا كہ تم آج اسى طرح آئے ہوجس طرح ہم نے پہلى مرتبہ تمھيں پيدا كيا تھا ليكن تمھارا خيال تھا كہ ہم تمھارے لئے كوئي وعدہ گا نہيں قرار ديں گے (۴۸)
۱_قيامت كے دن تمام انسان_ خواہ وہ نہ بھى چاہيں _ الله تعالى كے حضو رپيش ہونگے _
وعرضوا على ربك صف
( عُرضوا) كا مجہول آنا بتاتاہے كہ انسانوں كا الله تعالى كے حضور پيشہونا ناگزير ہے اوروہ اپنا كوئي اختيار نہيں ركھتے _
۲_قيامت كے دن انسان، منظم و مرتّب صف باندھے حاضر ہونگے_و عرضواعلى ربّك صفا
كلمہ ( صفاً ) فعل (عرضو ا) كے نائب فاعل كا حال ہے (مصفوفين) يعنى انسان صف باندھے حاضر ہونگے اس سے معلوم