6%

يہ بات مسلّم ہے كہ حضرت موسى (ع) حصول علم كى خاطر حضرت خضر(ع) كے ہمراہ ہوئے تھے اور انہو ں نے صبر اور سوال كرنے ميں عجلت نہ كرنے كو لازمى شرط قرارديا تھا اس آيت ميں دوبارہ اس ضرور ى شرط پر تاكيد كى ہے_

۳_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كو كشتى ميں عيب ڈالنے كے راز سے آگاہ نہ ہونے كى بناء پراس كام ميں ان كے خيال كوغلط قراديا_أخرقتها لتغرق اهلها ...ألم أقل إنّك لن تستيطع معى صبرا

اولياء الله :اولياء الله سے بہرہ مند ہونے كے شرائط ۲; اوليائ الله كى ہم نشينى كے آداب ۲;اولياء الله كى ہم نشينى ميں صبر۲

خضر(ع) :خضر(ع) كا قصّہ ۱،۳;خضر(ع) كى پيش گوئي ۱; خضر(ع) كے قصّہ ميں كشتى ميں سوراخ۳

علماء :علماء سے بہرہ مند ہونے كے شرائط ۲;علماء كے ساتھ ہم نشينى كے آداب ۲; علماء كے ساتھ ہم نشينى ميں صبر۲

موسي(ع) :موسى (ع) كااعتراض ۱;موسى (ع) كا قصہ۱،۳; موسى (ع) كى بے صبرى ۱; موسى (ع) كى غلطى كرنا۳;موسى (ع) كے علم كامحدودہونا۳

آیت ۷۳

( قَالَ لَا تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ وَلَا تُرْهِقْنِي مِنْ أَمْرِي عُسْراً )

موسى نے كہا كہ خير جو فروگذاشت ہوگئي اس كا مواخذہ نہ كريں اور معاملات ميں اتنى سختى سے كام نہ ليں (۷۳)

۱_ حضرت موسى (ع) اپنى بے صبرى كے حوالے سے حضرت خضر(ع) كى بات يادآنے پر،اپنے اعتراض كى غلطى سمجھ گئے_قال لا تؤاخذنى بما نسيت

۲_ حضر ت موسى (ع) نے حضرت خضر(ع) كى ہمراہى كى شرط كى پابند ى نہ كرنے اور ان پرغلط اعتراض كرنے كى بناء پر اپنے آپ كو گرفت كے لائق سمجھا اور حضرت خضر(ع) سے تقاضا كيا كہ وہ چشم پوشى فرمائيں _

قال لا تؤاخذنى بما نسيت

۳_ حضرت موسى (ع) نے حضرت خضر(ع) سے كيے ہوئے اپنے عہد سے رو گرداني، بھولنے كى وجہ سے كى _

قال لا تؤاخدنى بما نسيت

۴_ بھول چوك ايك قابل قبول عذر ہے_لا تؤاخذنى بما نسيت