2%

آیت ۷۷

( فَانطَلَقَا حَتَّى إِذَا أَتَيَا أَهْلَ قَرْيَةٍ اسْتَطْعَمَا أَهْلَهَا فَأَبَوْا أَن يُضَيِّفُوهُمَا فَوَجَدَا فِيهَا جِدَاراً يُرِيدُ أَنْ يَنقَضَّ فَأَقَامَهُ قَالَ لَوْ شِئْتَ لَاتَّخَذْتَ عَلَيْهِ أَجْراً )

پھر دونوں آگے چلتے رہے يہاں تك كہ ايك قريہ والوں تك پہنچے اور ان سے كھانا طلب كيا ان لوگوں نے مہمان بنانے سے انكار كرديا پھر دونوں نے ايك ديوار ديكھى جو قريب تھا كہ گر پڑتى بندہ صالح نے اسے سيدھا كرديا تو موسى نے كہا كہ آپ چاہتے تو اس كى اجرت لے سكتے تھے (۷۷)

۱_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسي(ع) كى مہلت كى درخواست قبول كى اور انہيں تيسرى بار اپنى ہمراہى كا موقع ديا _

إن سا لتك عن شيئ: بعد ها فلا تصاحبني فا نطلقا

۲_ حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) اپنے سفر اور حركت كرنے كى راہ ميں ايك آبادى تك پہنچے اور وہاں كے لوگوں سے ملاقات كى _فانطلقا حتّى إذا ا تيا أهل قرية

يہ كہ كون سى آبادى انكى راہ ميں آئي بہت سے احتمالات ہيں ان ميں ايك احتمال يہ ہے كہ وہ شہرناصرہ ہے جو كہ ساحل دريا پر واقع تھا اس كو مجمع البيان نے امام صادق عليہ السلام سے روايت كيا ہے _

۳_حضرت موسى (ع) اورخضر(ع) نے بھوك محسوس كرتے ہوئے شہروالوں ، سے غذا اور خوراك كا تقاضا كيا _

استطعما أهله''يضيّفوهما '' كے قرنيہ كى بناء پر '' استطعام '' سے مرادسفر كو جارى ركھنے كيلئے غذامہيا نہيں چاہى تھى بلكہ حضرت موسى (ع) اور حضرت خضر(ع) اس وقت بھوكے تھے _

۴_شہر والوں ميں سے كوئي بھي، حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى ميزبانى اورانہيں كھانا كھلانے كيلئے تيار نہيں ہوا_

استطعمإهلها فا بوا أن يضيّفوهم

''ابائ'' سے مراد'' انكا ر كرنا اور نہ كرنا'' ہے _

۵_ جس شہر ميں حضرت موسي(ع) اور حضرت خضر(ع) داخل ہوئے تھے وہاں كے لوگ مہمان كى خدمت اور غريب نوازى جيسى صفات سے عارى تھے _فا بوا ا ن يضيّفوهم