فرزند :خراب فرزند كا كردار ۹;فرزند كى مشكلات كا باعث ۱۳
كفر :كفر سے مقابلہ كرنے كى اہميت ۱۱; كفر كا پيش خيمہ ۹،۱۲
مؤمنين :مؤمنين اور كفر ۷; مؤمنين اورگناہ ۷; مؤمنين كا محفوظ ہونا ۷،۱۴;مؤمنين كى حمايت۵; مؤمنين كے امتحان كا فلسفہ ۱۴; مؤمنين كے فضائل۷
ميلانات :معنوى ميلانات كا باعث ۱۰
والدين :والدين كے ايمان كى حفاظت ۱۳
آیت ۸۱
( فَأَرَدْنَا أَن يُبْدِلَهُمَا رَبُّهُمَا خَيْراً مِّنْهُ زَكَاةً وَأَقْرَبَ رُحْماً )
تو ميں نے چاہا كہ ان كا پرورگار انھيں اس كے بدلے ايسا فرزند ديدے جو پاكيزگى ميں اس سے بہتر ہو اور صلہ رحم ميں بھى (۸۱)
۱_ نوجوان كو قتل كرنے سے حضرت خضر(ع) كا مقصد اسكے والدين كيلئے پرہيز گار اور مہربان بيٹے كو حاصل كرنے كى فضاتيار كرنا تھا _فا ردنا ا ن يبدلهما ربّهما خيراً منه ذكوة وا قرب رحما
آيت ميں ''زكاة'' سے مراد طہارت اور گناہوں سے پاكيزگى ہے ''رحم'' اور ''رحمت'' كا ايك معنى ہے_ اگر چہ حضرت خضر نے اپنى اس كلام ميں مقتول نوجوان كيلئے پاكيزگى اور مہربان ہونے كا انكار نہيں كيا ليكن ممكن ہے حضرت موسى (ع) كى بات سے متناسب كہ انہوں نے مقتول نوجوان كو ''نفس ذكيہ '' كا عنوان ديا اپنى كلام كو انہوں نے اسم تفضيل كے قالب مين بيان كيا تھے ليكن حقيقت ميں مقتول نوجوان رحمت و پاكيزگى سے عارى تھا يااس كا انجام آخر گناہ اور بے رحمى تھا_
۲_ حضرت خضر (ع) اور انكے مانند دوسرے لوگ، الله تعالى كے ارادہ كو عملى جامہ پہنانے والے ہيں _
فا ردنا أن يبد لهما ربّهم ''أردنا '' والى كلام ميں اگر چہ كہنے والے صرف حضرت خضر(ع) تھے _ ليكن ضمير، جمع كى لائي گئي ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت خضر(ع) چاہتے تھے يہ نكتہ سمجھا ئيں كہ وہ اس عزم ميں تنہا نہيں تھے بلكہ انكے كام كے پيچھے الہى ارادہ كا ر فرما تھا دو سرے طرف ''ربّ'' كو ''يبدل '' كيلئے فاعل ذكر كيا تا كہ اس واقعہ كے حقيقى كردار كو واضح كريں اور اپنے ارادہ كو الله تعالى كے ارادہ كے تحت ہونے كو بيان كريں _