6%

آیت ۱۶

( وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا مَكَاناً شَرْقِيّاً )

اور پيغمبر اپنى كتاب ميں مريم كا ذكر كرو كہ جب وہ اپنے گھروالوں سے الگ مشرقى سمت كى طرف چلى گئيں (۱۶)

۱_ حضرت مريم(ع) كى داستان كے بارے ميں آيات پر خصوصى توجہ اور قران ميں حضرتعيسي(ع) كى ولادت كى داستان كى وضاحت، پيغمبر كے كندھوں پر ايك الہى ذمہ دارى ہے _واذكرفى الكتب مريم

( اذكر ) پيغمبر كى طرف خطاب ہے اگر چہ آپ بغير كسى حكم خاص كے بھى قران ميں نازل شدہ آيات بيان كياكرتے تھے ليكن ان آيات كے بيان پر تاكيد سے مقصود حضرت مريم كے حضرتعيسي(ع) كے حوالے سے حاملہ ہونے كے واقعہ كى اہميت اور اس چيز كے اس معاشرہ پر گہرے اثرات كا بيان تھا _

۲_ قرآن، رسول خدا (ص) كے زمانہ ميں ايك تدوين شدہ مجموعہ تھا _واذكر فى الكتب

( الكتاب ) ميں ''الف و لام'' عہد حضورى ہے اور مو جو وہ كتاب پر دلالت كررہا ہے _

۳_حضرت مريم نے اپنےگھر والوں سے جدا ہوكر مسجد الاقصى كے شرقى جانب بسيرا كرليا _

واذكر مريم إذا انتبذت من أهلها مكانا شرقيا

(انتباذ ) كا مادہ ( نبذ ہے كہ جسكا معنى دور ہونا ہے (مكاناً شرقياً ) يعنى شرق كى جانب جگہ چونكہ حضرت مريم (مسجدالاقصى ) معبد كيلئے وقف تھيں تو يہاں مسجد الاقصى كے مشرق ميں مكان مقصود ہے _

۴_ حضرت مريم كے رشتہ دار مسجد الاقصى كى مشرقى جانب سے ہٹ كر مقيم تھے _انتبذت من أهلها مكاناً شرقي

۵_ حضرت مريم حاملہ ہونے سے پہلے مسجد الاقصى كے قريب ساكن رہنے والے رشتہ داروں كے پاس آيا كرتى تھيں _

إذا انتبذت من أهلها مكاناً شرقيا

بائيسويں آيت ميں قرينہ (مكاناً قصبا ) جو كہ حضرت مريم كے دوسرے انتخاب شدہ مكان كے بارے ميں بتا رہاہے كہ معلوم ہوتا ہے كہ مسجد الاقصى كا مشرقى حصہ لوگوں كے رہائشى علاقہ كے قريب تھا _

۶_ حضرت مريم كے قانون شريعت ميں گھر كا مشرقى حصّہ يا معبد عبادت كيلئے بہتر مقام تھا _إذانتبذت من أهلها مكانا ً شرقيا ً