نہر ۴،۵; مريم (ع) كے قصہ ميں كھجور ۱;مريم (ع) كے وضع حمل كا مكان ۱;وضع حمل كے وقت مريم(ع) كا پانى كے بغير ہونا ۶
وضع حمل :وضع حمل كے دوران آرام وسكون كى اہميت ۷; وضع حمل ميں معنوى ضروريات ۷
آیت ۲۵
( وَهُزِّي إِلَيْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تُسَاقِطْ عَلَيْكِ رُطَباً جَنِيّاً )
اور خرمے كى شاخ كو اپنى طرف ہلائيں اس سے تازہ تازہ خرمے گرپڑيں گے (۲۵)
۱_ حضرت عيسي(ع) نے پيدا ہوتے ہى اپنى والدہ مريم(ع) كو كھجور كے درخت كوہلانے اور اسكے پھل كو تناول كرنے كے حوالے سے راہنمائي كى _وهزى إليك بجذع النخلة تساقط عليك رطباً جنيا
( ہز) يعنى دائيں بائيں ہلانا اور قرينہ (إليك) كى مدد سے يہاں كھيچنے كے معنى ميں بھى استعمال ہو اہے _ لہذا ''ھزى إليك ''يعنى درخت كو اپنى طرف كھينچيں اور دائيں بائيں ہلائيں يہ راہنمائي جيساكہ بعد والى آيات سے ظاہر ہورہا ہے كہ حضرت مريم كى غذا كے حوالے سے ضرورت پورى كرنے كيلئے تھى _
۲_ وہ كھجور كا درخت جسكے قريب حضرت مريم كا وضع حمل ہواتھا وہ بغير پھل كے تھا _
وهز ى اليك بجذع النخلة تساقط عليك رطباً جنيا
جملہ (تساقط عليك ) حضرت مريم پر احسان و عنايت كى وضاحت كررہا ہے نہ كہ معمول كے مطابق درخت كے ہلانے كے نتيجہ كى طرف اشارہ كررہا ہے _ كيونكہ ايسى صورت ميں تو راہنمائي كى ضرورت ہى نہتھى _ لہذا درخت كوہلانے كے بعد اسميں كھجور ظاہر ہوئي اور وہ نيچے گرى اس كلام ميں كلمہ جذع كا مضاف ہونا اور تساقط) كى نخلة كى طرف نسبت بتارہى ہے كہ يہ درخت خشك تھا اور كھجور كا گرنا معمول سے ہٹ كرايك معجزہ تھا _
۳_ كھجور كے درخت كا معمول سے ہٹ كر پھل دار ہونا، حضرت مريم كى كوشش اور انكے كھجور كے درخت كو ہلانے جلانے پر موقوف تھا _وهزّ ى إليك تساقط
فعل ( تساقط ) مجزوم ہے يہاں جزم كا سبب شرط مقدر ہے يعنى اگر آپ نے كھجور كے درخت كو ہلايا اور اپنى جانب كھينچا تو آپكے ليے كھجوريں گرائے گا _