آیت ۳۱
( وَجَعَلَنِي مُبَارَكاً أَيْنَ مَا كُنتُ وَأَوْصَانِي بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ مَا دُمْتُ حَيّاً )
اور جہاں بھى رہوں با بركت قرار ديا ہے اور جب تك زندہ رہوں نماز اور زكوة كى وصيت كى ہے (۳۱)
۱_ الله تعالى نے حضرت عيسي(ع) كو متبرك پيغمبر خوش قدم اور خير و بركت كابا عث قرار ديا _وجعلنى مباركاً أين ماكنت
( بركة) زيادہ ہونا اور فراوان ہونا ( مصباح) (مبارك ) بہت سے خير كا سرچشمہ (لسان العرب) اور (اين ماكنت) كى تعبير حضرت عيسي(ع) كى خوش قدمى سے حكايت كررہى ہے _ اسطرح كہ وہ جس جگہ بھى ٹھہريں اسى جگہ خير وبركت بڑھے گي_
۲_ حضرت عيسي(ع) نے بچپن ميں اپنے ميں خير و خوبى كے فراوان ہونے اور بڑھنے كو الله تعالى كى طرف سے عطا شدہ صفات شمار كيا _و جعلنى مباركاً أين ماكنت
۳_ حضرت عيسي(ع) كے وجود كى خير و بركت كسى خاص مكان يا خاص لوگوں تك محدودنہيں ہے_
وجعلنى مباركاً أين ما كنت
۴_ موجودات كو خير و بركت عطا كرنا، الله تعالى كے اختيار ميں ہے اور اسكى منشاء كے مطابق ہے _وجعلنى مبارك
۵_ سارى زندگى نماز قائم كرنا اور زكواة ادا كرنا ،اللہ تعالى كى حضرت عيسي(ع) كوانكى زندگى كے ابتدائي دنوں ميں نصيحت تھي_وا وصنى بالصلوة والزكوة مادمت حيا
۶_حضرت عيسي(ع) نے لوگوں كو اپنے تعارف كے ضمن ميں نماز اور زكواة كے حوالے سے الہى فرمان حاصل كرنا ،اپنى خصوصيات ميں سے شمار كيا ہے _وا وصنى بالصلوة والزكوة مادمت حيًا
۷_ نماز اور زكواة حضرت عيسي(ع) كى شريعت ميں دينى ذمہ داريوں ميں تھيں _وا وصنى بالصلوة والزكوة
انبياء جن تكاليف كے ليے اپنے آپ كومكلف سمجھتے ہيں اور دوسروں كے سامنے انكا اظہار كرتے ہيں سوائے چند موارد كہ جن پر دليل ہے باقى انكے پيرو كاروں كے ليے بھى ہيں ورنہ دوسروں كيلئے انہيں بيان كرنے كى ضرورت ہى نہ تھى _
۸_حضرت مريم كے زمانہ كے لوگ نماز اور زكواة كے مفاہيم سے آشنا ئي ركھتے تھے _وا وصنى بالصلوة والزكو ة حضرت عيسي(ع) نے گہوارہ ميں لوگوں كيلئے نماز اور زكواة كى بات كى لہذا معلوم ہوا كہ وہ پہلے سے ہى انكے مفاہيم سے آشناتھے_