2%

آیت ۳۴

( ذَلِكَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ قَوْلَ الْحَقِّ الَّذِي فِيهِ يَمْتَرُونَ )

يہ ہے عيسى بن مريم كے بارے ميں قول حق جس ميں يہ لوگ شك كر رہے تھے (۳۴)

۱_قرآن، حضرت عيسي(ع) كى شخصيت اور حقيقى داستان بيان كرنے والاہے _ذلك عيسى ا بن مريم قول الحق

( ذلك ) كا اشار ہ ان اوصاف كا حامل ہے كہ جن كا گذشتہ آيات ميں ذكر ہو ا ہے اور ( قول الحق ) فعل محذوف ( اقول) كا مفعول ہے _ يعنى حقيقى بات كررہا ہوں _

۲_ حضرت عيسي(ع) مريم كے فرزند، اور بلند مقام و منزلت كے مالك ہيں _ذلك عيسى ابن مريم

( ذلك ) بعيد كيلئے اشارہ كے طور پر استعمال ہوتا ہے جب اسے نزديك كيلئے استعمال كيا جائے تو وہاں مقصود مورد اشارہ كى عظمت منزلت او ر بڑائي كا بيان ہے _

۳_ حضرت عيسي(ع) بغير والد كے تخليق ہوئے ذلك عيسى ابن مريم حضرت عيسي(ع) كى والدہ كى طرف نسبت دينا جب كہ ايسى نسبت رواج كے مطابق نہيں ہے_مندرجہ بالا نكتہ كو بيان كررہى ہے _

۴_ حضرت عيسي(ع) اللہ تعالى كے فرزند نہيں ہيں _عيسى ابن مريم

حضرت عيسي(ع) كى اپنى والدہ حضرت مريم كى طرف نسبت تعريضى ہے ان كے حوالے سے جو انہيں الله تعالى كا فرزند جانتے ہيں _ لہذا نہيں سوائے ماں كے كسى اور طرف منسوب نہيں كرنا چايئےعد والى آيت اسى نكتہ كو واضع كررہى ہے_

۵_ قرآن، تاريخى حقائق اور انكى واقعيت كوبيان كرنے والا ہے _ذلك عيسى ابن مريم قول الحق الذى فيه يمترون

۶_ حضرت عيسي(ع) اللہ تعالى كا كلمہ اور اسكے فرمان سے وجودپانے والے ہيں _

ذلك عيسى ابن مريم قول الحق

(قول) كا منصوب ہونا ممكن ہے اسكے حال ہونے كى بناء پر ہو اور يہ بھى احتمال ہے كہ فعل مدح محذوف كى وجہ سے منصوب ہو _ ان دو احتمالو ں كى بنياد پر الله تعالى كى كلام ميں ( قول الحق ) سے مراد، اسكے فرمان پر حضرت عيسي(ع) كى خلقت ہے_

۷_حضرت عيسي(ع) كى ماہيت كے بارے ميں ( انكے بشر ہونے اور بغير باپ كے وجود ميں آنے ميں ) تاريخى ادوار ميں غلط قسم كى ترديد وشك موجود ہے_ذلك عيسى ابن مريم الذى فيه يمترون