موجودات كاانجام ۵;موجودات كى مالكيت كى خصوصيات ۲
نظريہ كائنات :توحيدى نظر يہ كائنات ۴;۵
آیت ۴۱
( وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقاً نَّبِيّاً )
اور كتاب خدا ميں ابراہيم كا تذكرہ كرو كہ وہ ايك صديق پيغمبر تھے (۴۱)
۱_ آنحضرت كا كى ذمّہ دارى ہے كہ قران ميں سے حضرت ابراہيم كى داستان ياد دلائيں _واذكر فى الكتب إبراهيم
۲_ پيغمبروں اور اخلاق و معنويت كے نمونوں كا ذكر و تجليل قرآن مجيد ميں استعمال شدہ ہدايتى و تبليغى روشوں ميں سے ايك روشن ہے_واذكر فى الكتب إبراهيم انه كان صدّيقا
۳_ حضرت ابراہيم(ع) كى زندگى اور ان كے خصوصيات ، زندگى ساز اور درس آموز ہيں _واذكرفى الكتب إبراهيم
۴_الہى ومعنوى شخصيتوں كى ياد منانے اور ا ن كے تكريم و تجليل كا ضرورى ہونا _واذكر فى الكتب إبراهيم
۵_ حضرت ابراہيم(ع) صدّيقين اور الہى پيغمبروں ميں سے تھے _واذكر فى الكتب إبراهيم انه كان صديقانبيّا
۶_ حضر ت ابراہيم كردار وگفتارميں ہم آہنگى اور سچائي كے حوالے سے عروج پرتھے _إنه كان صديقا
( صدّيق ) صيغہ مبالغہ ہے يعنى جس سے بہت زيادہ سچائي ظاہر ہو بعض اہل لغت نے (صديق) كا معنى يہ كيا ہے كہ وہ جو اپنے گفتار او ر اعتقاد ميں صادق ہو اپنى سچائي كو اپنے عمل ميں ثابت كيا ہو (مفردات راغب)
۷_ حضرت ابراہيم (ع) كا مقام نبوت اور صديق ہونا ، انكى قرآن ميں تجليل اور ياد كا موجب بنا_و إذكر فى الكتب إبراهيم كان صديقاً نبيّ جملہ (انہ كان صديقا نبيا )(و اذكر) كيلئے علت كے مقام پر ہے _
۸_ معنوى عظمتيں اور گفتار و عمل ميں سچائي و نيكى ،افراد كى ياد و نام كى تكريم كيلئے اہم معيار ہيں _و اذكر إنه كان صديّقاً نبيّا حضرت ابراہيم(ع) كا انكے مقام نبوت اور صديق ہونے كى بناء پر ياد كيا جانا ان تمام لوگوں كيلئے