2%

آیت ۴۳

( إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا يَسْمَعُ وَلَا يُبْصِرُ وَلَا يُغْنِي عَنكَ شَيْئاً )

جب انھوں نے اپنے پالنے والے باپ سے كہا كہ آپ ايسے كى عبادت كيوں كرتے ہيں جو نہ كچھ سنتا ہے نہ ديكھتا ہے اور نہ كسى كام آنے والا ہے (۴۲)

۱_ حضرت ابراہيم (ع) نے آذر كى بت پرستى كى بناء پر اس سے بحث اور گفتگو كي_إذ قال لأبيه ى أ بت لم تعبد ما لا يسمع و لا يبصر و لا يغنى عنك شيئا جيسا كہ سورہ انعام ميں آيا ہے حضرت ابراہيم كے مخاطب كا نام آزر تھا_

۲ آزر (حضرت ابراہيم (ع) كا باپ يا چچا) مشرك اور بت پرست تھا_إذ قال لأبيه ياأبت لم تعبد مالا يسمع

(آزر) يا تو حضرت ابراہيم(ع) كا باپ تھا جيسا كہ بعض آيات كے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے اور چند روايات بھى اس چيز كى تائيد كر تى ہيں يا يہ كہ دوسرى روايات كے مطابق انكا چچا ہے چونكہ كلمہ (اب) كاعرب زبان ميں (چچا) پر بھى اطلاق ہوتا ہے_ قرآن ميں سورہ بقرہ كى ايك سوتينتيويں آيت ميں يہى معنى استعمال ہوا ہے (نعبد إلہك و إلہ آبائك إبراہيم و إسماعيل) اس آيت ميں لفظ (اب) چچا كے معنى ميں بھى استعمال ہوا ہے كيونكہ اسماعيل ، يعقوب(ع) كے چچا تھے _بعض مفسرين كا كہنا ہے كہ آزر، ابراہيم كے نانا تھے_

۳_ آزر كے منحرف عقيدہ اور شرك كے ساتھ حضرت ابراہيم (ع) كا منطق و دليل سے سامنا كرنا_

لم تعبد ما لا يسمع و لا يبصر

۴ _ حضرت ابراہيم (ع) كى آزر كے ساتھ گفتگو انكى نبوت كے زمانہ ميں ہوئي تھي_إنه كان صدّيقا نبيّا إذ قال لأبيه

(إذ قال ) كے بارے ميں چند ادبى احتمالات موجود ہيں (۱) ابراہيم كيلئے بدل ہو تو اس صورت ميں پچھلى آيت ميں ( اذكر ) كيلئے حكم مفعول ركھتا ہے (۲) ''كان'' يا'' نبيا''كيلئے ظر ف ہو_ مندرجہ بالا مطلب دوسرے احتمال كى بناء پر ہے _

۵_ آزر ايسے بتوں كى پرستش كرنے والاتھا جو ديكھنے سننے اور كچھ كرنے سے محروم اور خطرہ كے مقابل اپنے دفاع سے عاجز تھے_مالا يسمع ولا ييصر ولا يغنى عنك شيًا