آیت ۴۵
( يَا أَبَتِ إِنِّي أَخَافُ أَن يَمَسَّكَ عَذَابٌ مِّنَ الرَّحْمَن فَتَكُونَ لِلشَّيْطَانِ وَلِيّاً )
بابا مجھے يہ خوف ہے كہ آپ كو رحمان كى طرف سے كوئي عذاب اپنى گرفت ميں لے لے اور آپ شيطان كے دوست قرار پاجائيں (۴۵)
۱_ حضرت ابراہيم(ع) نے آزر كو وعظ كرتے ہوئے بت پرستوں كےليے سخت الہى عذاب كے بار ے ميں بتايا اور انہيں اس حوالے سے خبردار كيا _إنّى أخاف أن يمسْك عذاب من الرحمن
( عذاب ) كا نكرہ آنا اسكے عظيم ہونے كو بتارہا ہے اور( مسّ) ( جو كہ يمسّك كا مصدر ہے ) مفردات راغب كے مطابق ہر وہ اذيت ہے جو انسان كو پہنچے اس كے ليے يہ كلمہ استعمال كيا جاتا ہے _
۲_ حضرت ابراہيم نے آزر كى توحيد كى طرف ہدايت اوراسے الہى عذاب سے نجات دلانے ميں دلسوزى كے ساتھ كو شش كي_بأ بت إنى أخاف أن يمسّك عذاب من الرحمن
بتوں كى پرستش اور شيطان كى اطاعت ،الہى عذاب ميں گرفتار ہونے كا باعث ہے _يا أبت لا تعبد الشيطان إنّى أخاف أن يمسّك عذاب من الرحمن
۴_ بت پرستى اور شيطان كى اطاعت ،بہتبڑا گناہ ہے_لم تعبد ما لا يسمع لا تعبد الشيطان إنّى أخاف أن يمسّك عذاب من الرحمن پروردگار جو كہ وسيع رحمت كا حامل ہے اسكى طرف عذاب كى نسبت ممكن ہے اس نكتہ كو بيان كررہى ہو كو بت پرستى كا گناہ اس قدر شديد ہے كو رحمت و مہربانى كى مظہر ذات كو بھى غضب ميں لے آتا ہے _
۵_ الله تعالى كے عذابوں كى بنياد، اسكى رحمانيت ميں مستقر ہے _يمسّك عذاب من الرحمن
اس حوالے سے كہ عذاب كا مقدس نام رحمن سے كيا منا سبت ہے ؟ بہت سے نظريات بيان
ہوئے ہيں ان ميں سے ايك يہ كہ يہ آيت اشارہ كر رہى ہے كہ الله تعالى كے عذاب كى بنياد بھى اسكى رحمت ميں مضمر ہے _ يعنى چونكہ رحمان ہے لہذا عذاب كررہا ہے اور اسكا عذاب اسى لحاظ سے ہے جو اسكى رحمانيت سے مطابقت ركھتا ہے _