ادريس(ع) كے كمال كا باعث۲;ادريس(ع) كے مقامات ۱،۶
الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۱،۴
صداقت:صداقت كے آثار۳
كمال:كما ل كا باعث۳
آیت ۵۸
( أُوْلَئِكَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ مِن ذُرِّيَّةِ آدَمَ وَمِمَّنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍ وَمِن ذُرِّيَّةِ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْرَائِيلَ وَمِمَّنْ هَدَيْنَا وَاجْتَبَيْنَا إِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُ الرَّحْمَن خَرُّوا سُجَّداً وَبُكِيّاً )
يہ سب وہ انبياء ہيں جن پر اللہ نے نعمت نازل كى ہے ذريّت آدم ميں سے اور ان كى نسل ميں سے جن كو ہم نے نوح كے ساتھ كشتى ميں اٹھايا ہے اور ابراہيم و اسرائيل كى ذريّت ميں سے اور ان ميں سے جن كو ہم نے ہدايت دى ہے اور انھيں منتخب بنايا ہے كہ جب ان كے سامنے رحمان يك آيتيں پڑھى جاتى ہيں تو روتے ہوئے سجدہ ميں گر پڑتے ہيں (۵۸)
۱_ حضرت زكريا (ع) ، يحيي(ع) ، مريم(ع) ، عيسي(ع) ، ابراہيم(ع) ، اسحاق(ع) ، يعقوب(ع) ، موسي(ع) ، ہارون(ع) ، اسماعيل (ع) اور ادريس (ع) ، الله تعالى كى خاص نعمت كے حامل تھے _أولئك الذين أنعم الله عليهم
''أولئك'' سے مرادان تمام مواردہيں جو سورہ مريم كے آغاز سے لے كر اس آيت تك ذكر ہوئے ہيں يہ بھى واضح ہے كہ جملہ ''أنعم الله ...'' ميں نعمت سے مراد ،معمول كے مطابق نعمتيں نہيں ہيں كيونكہ ايسى نعمات تو ديگر افراد كو بھى حاصل ہيں پس وہ نعمات جو اس گروہ كيلئے زبان احسان ميں بيان ہوئيں ہيں وہ كوئي خاص نعمتيں ہيں _
۲_ قرآن نے بعض انبياء كے نسبت كے تذكرہ ميں صرف انہيں حضرت آدم سے منسوب كيا ہے_من النبييّن من ذرية ء ادم جملہ'' من ذرية ء ادم'' ميں من تبعيض كے معنى ميں ہے اور يہ بتا رہا ہے كہ '' ذرية ء ادم'' ان چار خصوصيات ميں سے ايك ہے كہ جو ''النبييّن'' كيلئے ذكر كئي گئي ہيں تين كيلئے خصوصيات يہ ہيں''ممن حملنا مع نوح'' ذرية ابراہيم اور (ذرية) إسرائيل _اگر چہ سب كے سب پيغمبر ذرية آدم ہيں ليكن يہ بات بالخصوص حضرت ادريس(ع) كيلئے كہى گئي كہ جو حضرت نوح(ع) سے پہلے موجود تھے اور وہ سوائے حضر ت آدم(ع) كے كسى دوسرے سے نسبت نہيں ركھتے ہيں جبكہ ديگر انبياء اپنے نزديك ترين نسب ميں سے كسى برجستہ ترين فرد كے ساتھ منسوب ہيں _