2%

آیت ۶۲

( لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْواً إِلَّا سَلَاماً وَلَهُمْ رِزْقُهُمْ فِيهَا بُكْرَةً وَعَشِيّاً )

اس جنت ميں سلام كے علاوہ كوئي لغو آواز سننے ميں يہ آئے گى اور انھيں صبح و شام رزق ملتا رہے گا (۶۲)

۱_ جنت عدن ميں كسى قسم كى فضول اور بيہودہ گفتگوجنتى لوگوں كى سماعت سے نہيں ٹكرائے گي_

جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده ...لايسمعون فيها لغو

''لغوا ً''سے مراد وہ چيزہے جو نہ قابل توجہ ہو اور نہ اس سے كسى قسم كا فائدہ پہنچے مورد بحث آيت ميں ''لغو'' سے مرد قرينہ استماع كى بناء پركلام باطل ہے_

۲_ ہر قسم كى لغو اور بيہودہ بات سے پرہيز لازم ہے_لا يسمعون فيها لغوا

جنيتوں كى صفات،توصيفى زاويہ سے قطع نظر بہت سے نصيحتوں اور نكات پر مشتمل ہيں مثلاً بيہودہ گفتگو اور لغو كام كا غلط ہونا اور اس سے پرہيز كا ضرورى ہونا_

۳_ دنيا ميں مؤمنين، لوگوں كى بيہودہ گفتگو سے اذيت ميں ہيں _لا يسمعون فيها لغوا

جنت ميں جو نہيں ہوگااسكا بيان كرنا ناممكن ہے اور نہ ہى مفيد ليكن ان ميں سے بعض باتوں كا سامنے آنا مؤمنين كيلئے مدہ ہے كہ جس سے دنيا ميں تمہيں اذيت پہنچى ہے وہ وہاں نہيں ہے_

۴_ جنتيوں كى آپس ميں گفتگو، فضول باتوں اور بيہودہ چيزوں سے پاك اور ايك دوسرے كى سلامتى اور آسائش كى تمنا سے سرشار ہوگي_لا يسمعون فيها لغواً إلاّ سلاما

'' إلاّ سلاماً'' ميں استثنا ء منقطع ہے يعنى''لكن يسمعون سلاماً'' ويا'' كلاماً سالماً'' بعض مفسرين اسے استثنائ متصل سمجھتے ہيں انكے نزديك ''سلام '' آفات سے سلامتى كى درخواست ہے كہ جس سے جنتيوں كے اكرام وعزت افزائي كے علاوہ كچھ مفہوم ہى نہيں ركھتا كيونكہ جنت ميں كوئي آفت ہى نہيں ہے كہجس سے سلامتى كى دعا لغو نہ ہو_

۵_جنتيوں كيلئے ہر صبح اور عصر خصوصى منظم اور ضمانت شدہ رزق كا مہيا ہونا_ولهم رزقهم فيها بكرة و عشيا

يہ كہ جنت ميں جو كچھ بھى مانگا جائيگا مہيا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے جو كچھ اس آيت ميں صبح اور عصر كے رزق كے بارے ميں آيا ہے خصوصى تفضل ہے البتہ بعض نے اس جملہ كو جنتى رزق كے دائمى ہونے سے كنايہ ليا ہے_