ناشكري:نعمتوں كى ناشكرى پر سرزنش ۷;پروردگار كي نسبت ناشكرى ۷;نعمتوں كى ناشكرى ۳، ۵ ، ۷
ناشكرى كرنے والے : ۳
آیت ۲۸
( وَإِمَّا تُعْرِضَنَّ عَنْهُمُ ابْتِغَاء رَحْمَةٍ مِّن رَّبِّكَ تَرْجُوهَا فَقُل لَّهُمْ قَوْلاً مَّيْسُوراً )
اگر تم كو اپنے رب كى رحمت كے انتظار ميں جس كے تم اميدوار ہو ان افراد سے كنارہ كش بھى ہونا پڑے تو ان سے نرم انداز سے گفتگو كرنا(۲۸)
۱_پيغمبر اسلام (ص) كى ذمہ دارى ہے كہ جب ان سے رشتہ دار، مساكين اور مسافر كسى مال كى درخواست كريں تو مال كے نہ ہونے كى وجہ سے نہ دے سكيں تو ان سے نرم اور جاذب انداز سے رويّہ كا مظاہرہ كريں _
وء ات ذإلقربى حقّه وإمّا تعرضنّ عنهم ابتغاء رحمة من ربك ترجوه
عبادت''ابتغا رحمة من ربك'' (اپنے پروردگار كى رحمت چاہتے ہو ) اور تاريخى شواہد حاكى ہيں كہ پيغمبر اسلام (ص) كا ان (مندرجہ بالا افرادكى مدد نہ كرنے كى وجہ انكے پاس مال كا نہ ہونا تھا_
۲_اپنى مالى كمزورى كى بناء پر ضرورت مندوں كى مدد نہ كرنے كى صورت ميں نرمى اور مناسب معذرت خواہانہ رويّہ اختيار كرنا چايئےإما تعرضنَّ عنهم فقل لهم قولاً ميسورا
۳_جو لوگ كسى اہم كام مثلاً عبادت كى وجہ سے ضرورت مندوں كى امدادنہ كرسكيں تو ضرورى ہے كہ ان سے نرم لہجہ سے بات كريں اور معذرت كريں _وإما تعرضنّ عنهم ابتغاء رحمة من ربّك ترجوها فقل لهم قولاً ميسورا
مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ پروردگار كى رحمت كى طلب سے مراد اس كى بارگاہ ميں عبادت ہو _ اس صورت ميں آيت كا معنى يوں ہوگا:''اگر ضرورت مندوں كى مدد عبادت كى وجہ سے نہ كرسكو تو ان سے معذرت كرو اور انہيں مناسب جواب دو_
۴_جب رشتہ داروں ، مساكين اور مسافروں كا حق ادا نہ كرسكو تو ان سے نرم و جاذب انداز ميں بات كرتے ہوئے احسن طريقے سے معذرت كرليں _وء ات ذإلقربى وإمّا تعرضنّ عنهم فقل لهم قولاً ميسورا
۵_پروردگار كى طلب رحمت جيسے اہم كام ميں مصروفيت كى بناء پر مستحقين كى امداد سے معذرت كے ساتھ كنارہ كشى جائز