آیت ۶۸
( فَوَرَبِّكَ لَنَحْشُرَنَّهُمْ وَالشَّيَاطِينَ ثُمَّ لَنُحْضِرَنَّهُمْ حَوْلَ جَهَنَّمَ جِثِيّاً )
اور آپ كے رب كى قسم ہم ان سب كو اور ان كے شياطين كو ايك جگہ اكٹھا كريں گے پھر سب كو جہنم كے اطراف گھٹنوں كے بل حاضر كريں گے (۶۸)
۱_ الله تعالى نے اپنى ربوبيت كى قسم كے ساتھ روز قيامت ميں منكرين معاد اور شياطين كو اكٹھا محشور كرنے كے عزم پر تا كيد فرمائي_فوربّك لنحشر نّهم والشياطين ''لنحشر نهم'' ميں مفعول كى ضمير،پچھلى آيت ميں انسان كى طرف لوٹ رہى ہے اس سے مراد، منكرين معاد ہيں كہ جو دوبارہ زندہ ہونے كو بعيد سمجھتے تھے ''حشر'' يعنى جمع كرنا بعض اس سے ايسا اقرار مراد ليتے ہيں كہ جو لوگوں كو محل اجتماع كى طرف لے جائيں (مصباح)
۲_ معاد كے منكرين، ميدان قيامت ميں شياطين كے ہمراہ انكے دوش بدوش ہونگے _لنحشر نهم والشياطين ثم لنحضرنّهم
''والشياطين'' ميں '' واؤ ''ممكن ہے عاطفہ ہو يا''مع '' كے معنى ميں ہوبہرحال دونوں صورتوں ميں مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_
۳_ شيطان، كفر اور معاد كے انكاركى ترويج كرنے والا ہے_ويقول الإنسان لنحشرنّهم والشياطين
اس آيت ميں شيطان كا بعنوان كفار كا ہم دوش و ہمراہ روز قيامت ذكر، شيطان كے كفر كرنے اور اسميں كفار كى رہبر ى كرنے والے كردار كو بيان كررہا ہے_
۴_ روز قيامت، لوگوں كا آپس ميں نزديك او ر جدا ہونا فكر ى اور عملى سنخ كى بناپر ہوگا_لنحشرنّهم والشياطين ثم لنحضرنّهم
روز قيامت، منكرين معاد كا شياطين كى صف ميں داخل ہونا اس سنخيت كى بنا ء پر ہے كہ جوان د و گروہوں ميں فكر ى اور عملى بناء پر پيدا ہوئي ہے اس آيت ميں شياطين كا ذكر اسى سنخيت اور نتيجہ كو بيان كرنے كيلئے ہے جوكہ ميدان قيامت ميں ظاہر ہوگي_
۵_ منكرين معاد كو محشور كرنا اور انہيں سزا دينا الله تعالى كى ربوبيت كا ايك مظہر ہے_فوربّك لنحشرنّهم ...حول جهنّم
۶_ الله تعالى كى پيغمبر اكرم(ص) پر خاص عنايت و لطف كرم تھا اور انكى معاد كے منكرين كے در مقابل دلجوئي فرمائي ہے _