مسافر :مسافر پر انفاق ۱۴;مسافر سے اپنانے كا انداز ۱، ۴;مسافر سے معذرت خواہى ۴
مساكين :مساكين سے اپنانے كا انداز ۴;مساكين سے معذرت خواہى ۴
معاشرت:معاشرت كے آداب
مؤمنين :مؤمنين كى آرزو ۶;مؤمنين كى ذمہ دارى ۱۲
نعمت:نعمت كا سرچشمہ ۱۱
آیت ۲۹
( وَلاَ تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُولَةً إِلَى عُنُقِكَ وَلاَ تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُوماً مَّحْسُوراً )
اور خبر دار نہ اپنے ہاتھوں كو گردنوں سے بندھا ہوا قرار دو اور نہ بالكل پھيلادو كہ آخر ميں قابل ملامت ور خالى ہاتھ بيٹھے رہ جاؤ(۲۹)
۱_مؤمنين كا وظيفہ ہے كہ وہ دوسروں پر انفاق اور اپنى ذاتى زندگى ميں مال ومتاع كے استعمال ميں اعتدال اور ميانہ روى اختيار كريں _ولا تجعل يدك مغلولة إلى عنقك ولا تبسطلها كلّ السبط
۲_مؤمنين كوچاہئے كہ وہ بخل،رشتہ داروں اور مساكين كے حقوق كى عدم ادئيگى سے پرہيز كرےں _
وء ات ذإلقربى حقّه ولاتجعل يدك مغلولة إلى عنقك
۳_كنجوس انسان اس شخص كى مانند ہے كہ جسكے ہاتھ گردن سے بندھے ہوئے ہوں _ولا تجعل يدك مغلولة إلى عنقك
''ولا تجعل يدك مغلولةإلى عنقك'' انفاق سے پرہيز يعنى كنجوسى سے كنايہ ہے يعنى ''كنجوسى تمہارے ہاتھوں كو گردن سے نہ باندھ دے''_ كى تعبير سے معلوم ہوتا ہے كہ كنجوس شخص ہاتھ بندھے ہوئے شخص كى مانند ہے_
۴_پيغمبر اسلام (ص) اپنى ذاتى زندگى ميں انفاق كے حوالے سے اعتدال كى رعايت اور حد سے زيادہ دينے سے پرہيز كرنے ميں ذمہ دارہيں _ولا تجعل يدك مغلولة إلى عنقك ولا تبسطها كل السبط فتقعدملوماً محسورا
مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ آيت كا مخاطب پيغمبر اسلام (ص) ہوں اگر چہ دوسرے لوگوں كو بھى شامل ہے_
۵_انفاق ميں حد سے زيادہ بڑھنے سے انسان اپنے ضرورى كاموں سے رہ جاتا ہے _ فتقعد ملوماً محسوراً آيت ميں مادہ ''قعود'' كا استعمال ہونا ہوسكتا ہے اسى مطلب كى طرف اشارہ ہو كہ اپنے كاموں سے پيچھے رہ جاتا ہے تو اس صورت حال ميں انسان كى دوسرے ملامت بھى كرتے ہيں اور وہ حسرت زدہ بھى ہوجاتا ہے _