2%

آیت ۳۰

( إِنَّ رَبَّكَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ إِنَّهُ كَانَ بِعِبَادِهِ خَبِيراً بَصِيراً )

تمہارا پروردگار جس كے لئے چاہتاہے رزق كو وسيع يا تنگ بنا ديتاہے وہ اپنے بندوں كے حالات كو خوب جاننے والا اور ديكھنے والا ہے(۳۰)

۱_انسانوں كے رزق ميں كمى وبيشى فقط پروردگار كى مرضى ومنشاء پر موقوف ہے_إنّ ربّك يبسط الرزق لمن يشاء ويقدر

''يقدر'' سے مراد اگر چہ اندازہ ہے ليكن قرينہ ''يبسط'' (وسعت ديتا ہے) كى وجہ سے اس كا معنى كم كرنا، ہے _

۲_انسانوں كے لئے الہى رزق اس كى ربوبيت اور خدائي كاجلوہ ہے _إنّ ربّك يبسط الرزق

۳_لوگوں كے لئے روزى ميں فرق،پروردگار كى ربوبيت كا تقاضا ہے _إنّ ربك يبسط الرزق لمن يشاء ويقدر

۴_انسانوں ميں روزى كا فرق انكى پرورش اور ترقى كے حوالے سے ايك الہى تدبير ہے_إنّ ربّك يبسط الرزق لمن يشاء ويقدر ''يبسط'' اور ''يقدر'' كے حوالے سے ربوبيت

الہى كى تاكيد سے معلوم ہوتا ہے كہ اس كمى وبيشى كا سرچشمہ اس كى ربوبيت ہے (تاكہ زندگى كى گاڑى چلے اور تمام انسان اسى فرق كے حوالے سے امتحان ديں اور ترقى كريں )

۵_انسانوں كى اپنى روزى ميں الله تعالى كى مشيت اور تقدير كے كردار پر توجہ اپنے مال ومتاع سے انفاق ميں افراط اور بخل كے اجتناب كا موجب بنى ہے_ولاتجعل يدك مغلولة إلى عنقك إنّ ربك يسبط الرزق لمن يشائ

جملہ ''إنّ ربّك '' در اصل جملہ''ولا تجعل يدك ...'' كى علت بيان كر رہا ہے تو اس صورت ميں آيت كا مفہوم يہ ہوگا_ الله تعالى روزى دينے والا ہے _ لہذافقر كے خوف سے بخل كيا جائے اور نہ انفاق سے دورى كى جائے_

۶_الله تعالى اپنے بندوں كے حالات سے مكمل طور پر آگاہ ہے اور ہر حوالے سے آگاہى ركھتا ہے_

إنّه كان بعباده خبيراً بصيرا