آیت ۳۱
( تَقْتُلُواْ أَوْلادَكُمْ خَشْيَةَ إِمْلاقٍ نَّحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَإِيَّاكُم إنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْءاً كَبِيراً )
اور خبر دار اپنى اولاد كو فاقہ كے خوف سے قتل نہ كرنا كہ ہم انہيں بھى رزق ديتے ہيں اور تمہيں بھى رزق ديتے ہيں بيشك ان كا قتل كردينا بہت بڑا گناہ ہے(۳۱)
۱_اولاد كو فقر اور تنگدستى كے خوف سے قتل كرنا ممنوع اور حرام ہے_ولا تقتلوا أولادكم خشية إملاق:
۲_فقر اور نادارى كا خوف جاہل عربوں كے ہاتھوں اپنى اولاد كے قتل كرنے كا موجب بنا _ولا تقتلوا أولاد كم خشية أملاق
۳_فقر اور تنگدستى انسان كے ضمير كو كمزور كرنے ميں اور اولاد سے محبت كرنے جيسے قوى ترين احساسات كو ختم كرنے ميں تاثير گذارہے _ولا تقتلوا أولاد كم خشية إملاق
۴_اس بناء پر بچوں كن نقل كرنا كہ ان كى وجہ سے كس تنگدستى ميں نہ گھر جائيں ممنوع ،حرام اور برے نتائج كا حامل ہے _
مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''املاق'' سے مراد ماں باپ كا اپنے اور بچوں كے بارے ميں فقر كا خوف ہے_
۵_فقر اور تنگدستى كا خوف، اولاد كے قتل كا جواز فراہم نہيں كرتا _ولا تقتلوا أولادكم خشية إملاق
۶_ضرر اور نقصان كے محض خوف كى بناء پر اس سے بچنے كے لئے گناہ اور برائي جائز نہيں ہوتى _
ولا تقتلوا أولادكم خشية إملاق
۷_تمام انسانوں (والدين اور انكے بچوں ) كى روزى كا ضامن الله تعالى ہے _نحن نرزقهم وايّاكم _
۸_الله تعالى كى طرف سے تمام لوگوں كى روزى كى ضمانت كى طرف توجہ ،اپنے يا بچوں كے مستقبل ميں فقر كے خوف سے مانع ہے _ولا تقتلوا أولادكم خشية إملاق نحن نرزقهم وإيّاكم
۹_والدين خود كو اولاد كا رازق تصور نہ كريں _نحن نرزقهم وإيّاكم
فقر كے خوف سے بچوں كے قتل سے پرہيز كا حكم اور يہ اعلان كہ الله تعالى والدين اور بچوں كو روزى دينے والا ہے _ يہ دونوں چيزيں مندرجہ بالا مطلب كو واضح كررہى ہيں _