2%

ميں افراط سے مانع ۱۴

محرمات : ۱، ۱۰

مظلوم:مظلوم كى حقوق كى اہميت ۶;مظلوم كى حمايت كى اہميت ۵;مظلوم مقتول كى حمايت ۱۷;مظلوم كى حمايت كا عقلى ہونا ۱۷;مظلوم كى حمايت كا فطرى ہونا ۱۷

مقتول:مقتول كے ورثاء كے اختيارات ۸، ۱۲; مقتول كے ورثاء كى خطاء كا پيش خيمہ ۱۲; مقتول كے ورثاء كے حقوق ۶، ۷، ۸، ۱۰، ۱۱ ; مقتول كے ورثاء كى حمايت ۱۴، ۱۶; مقتول كے ورثاء كے اختيارات كے حدود ۱۸;مقتول كے ورثاء كے منافع ۸; مقتول كے ورثاء كى نصرت ۱۹

آیت ۳۴

( وَلاَ تَقْرَبُواْ مَالَ الْيَتِيمِ إِلاَّ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ حَتَّى يَبْلُغَ أَشُدَّهُ وَأَوْفُواْ بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْؤُولاً )

اور يتيم كے مال كے قريب بھى نہ جانامگر اس طرح جو بہترين طريقہ ہے يہاں تك كہ وہ تواناہوجائے اور اپنے عہدوں كو پورا كرنا كہ عہد كے بارے ميں سوال كيا جائے گا(۳۴)

۱_يتيموں كے مال ميں بلاوجہ تصرف ،ممنوع اور حرام ہے_ولا تقربوا مال اليتيم إلّا بالّتى هى ا حسن

۲_مال يتيم خود انسان كے لئے اس ميں ناحق تصرف كى غلطى كا پيش خيمہ اور وسوسہ پيدا كرنے والا ہے_

ولا تقربوا مال اليتيم إلّا بالّتى هى أحسن

''لا تاكلو اور لا تصرفوا'' (نہ كھائو اور نہ تصرف كرو) كى جگہ كلمہ '' لاتقربوا'' (قريب نہ جائو) كا استعمال ممكن ہے _اس ليے ہوكہ يتيموں كے اموال معمولاً سنجيدہ حامى كے بغير ہوتے ہيں _ لہذا انكے ناحق استعمال اور ضائع ہونے كا خطرہ رہتا ہے_

۳_ہر وہ كام كہ جس سے مال يتيم كے ضائع ہونے اور ناحق استعمال ہونے كا امكان ہو اس سے پرہيز كرنا ضرورى اور واجب ہے_

ولا تقربوا مال اليتيم إلّا بالّتى هى ا حسن

۴_اسلام كى طرف سے يتيموں اور بے سہارا گناہ كمزور لوگوں كے اموال اور منافع كى حمايت كا اہتمام كيا گيا ہے_

ولا تقربوا مال اليتيم إلّا بالّتى هى أحسن

۵_نابالغ بچوں كے لئے مالكيت كے حق كا ثبوت_ولا تقربوا مال اليتيم حتّى يبلغ أشدّه