آپ آئے ذہن و دل میں آگہی کا در کھلا
آپ آئے ذہن و دل میں آگہی کا در کھلا
جہل نے بازو سمیٹے ، علم کا شہپر کھلا
٭
چاند سورج آپ کی تنویر سے روشن ہوئے
بابِ مغرب وا ہوا ، دروازۂ خاور کھلا
٭
آپ کی بخشش ہے سب پر کیا فرشتے کیا بشر
آپ کا بابِ سخاوت ہے دو عالَم پر کھلا
٭
جب زمیں پر آپ کے قدموں سے بکھری کہکشاں
مقصدِ تکوینِ عالم تب کیںم جا کر کھلا
٭
ہم گنہگاروں کی پردہ پوشیاں ہو جائیں گی
آپ کا دامانِ رحمت جب سرِ محشر کھلا
٭
دل میں جب آیا کبھی عہدِ رسالت کا خیال
ایک منظر وقت کی دیوار کے اندر کھلا
٭
قلبِ مضطر پر کسی نے دستِ تسکیں رکھ دیا
اُن کے سنگِ در پہ اس آئینے کا جوہر کھلا
٭