50%

آپ آئے ذہن و دل میں آگہی کا در کھلا

آپ آئے ذہن و دل میں آگہی کا در کھلا

جہل نے بازو سمیٹے ، علم کا شہپر کھلا

٭

چاند سورج آپ کی تنویر سے روشن ہوئے

بابِ مغرب وا ہوا ، دروازۂ خاور کھلا

٭

آپ کی بخشش ہے سب پر کیا فرشتے کیا بشر

آپ کا بابِ سخاوت ہے دو عالَم پر کھلا

٭

جب زمیں پر آپ کے قدموں سے بکھری کہکشاں

مقصدِ تکوینِ عالم تب کیںم جا کر کھلا

٭

ہم گنہگاروں کی پردہ پوشیاں ہو جائیں گی

آپ کا دامانِ رحمت جب سرِ محشر کھلا

٭

دل میں جب آیا کبھی عہدِ رسالت کا خیال

ایک منظر وقت کی دیوار کے اندر کھلا

٭

قلبِ مضطر پر کسی نے دستِ تسکیں رکھ دیا

اُن کے سنگِ در پہ اس آئینے کا جوہر کھلا

٭