25%

اللہ اللہ کیا سفر کیا روح پرور خواب تھا

اللہ اللہ کیا سفر کیا روح پرور خواب تھا

فرشِ ریگِ راہِ طیبہ بسترِ سنجاب تھا

٭

نطقِ جاں شیرینیِ مدحت سے لذت یاب تھا

یہ کتابِ زندگی کا اک درخشاں باب تھا

٭

ارضِ طیبہ پر قدم تو کیا ، نظر جمتی نہ تھی

"ذرہ ذرہ رو کشِ خورشیدِ عالم تاب تھا "

٭

بن گیا اشکِ ندامت میری بخشش کا سبب

بربطِ امید کب سے تشنۂ مضراب تھا

٭

صبح کا تارا حضوری کا پیامی بن گیا

رات ہجرِ مصطفےٰ میں دل بہت بیتاب تھا

٭

آنکھ بیتابِ نظارا تھی نہ دل تھا مضطرب

اُن کے در پر ہر کوئی شائستۂ آداب تھا

٭

اللہ اللہ روبرو ہے گنبدِ خضرا ایاز

بن گیا عینِ حقیقت جو نظر کا خواب تھا

٭٭٭