حشر تک شافعِ محشر کا ثنا خواں ہونا
حشر تک شافعِ محشر کا ثنا خواں ہونا
بخشوائے گا مجھے میرا سخنداں ہونا
٭
جلوہ گر ہے مرے خوابوں میں مدینے کی فضا
لے اڑا مجھ کو خیالوں کا پرافشاں ہونا
٭
رشتۂ عشقِ نبی کارِ رفو کرتا ہے
راس آیا مرے دامن کو گریباں ہونا
٭
دامنِ ابرِ کرم نے مرے آنسو پونچھے
تارِ گریہ کو مبارک ہو رگِ جاں ہونا
٭
آپ کے دَم سے دعاؤں کو ملا رنگِ قبول
آپ کے غم نے سکھایا مجھے خنداں ہونا
٭
آپ کے نقشِ کفِ پا کی تجلی سے لیا
ماہ و خورشید و کواکب نے درخشاں ہونا
٭
کاش میں بھی اُنہیں گلیوں میں بکھر جاؤں ایاز
عینِ تسکیں ہے جہاں دل کا پریشاں ہونا
٭٭٭