ملا ہے جب سے پروانہ محمدؐ کی گدائی کا
ملا ہے جب سے پروانہ محمدؐ کی گدائی کا
دو عالَم اک علاقہ ہے مری کشور کشائی کا
٭
خدا کی بندگی کرتا ہوں میں اُن کے وسیلے سے
درِ سرکار آئینہ ہے عرشِ کبریائی کا
٭
مری جانب سے اے موجِ صبا آقا سے کہہ دینا
"کہ حسرت سنج ہوں عرضِ ستم ہائے جدائی کا "
٭
مرے عجزِ سخن پر اُنکی رحمت ناز کرتی ہے
کہ حرفِ جاں حوالہ بن گیا مدحت سرائی کا
٭
ہزاروں سال پہلے آپ عرشِ نور تک پہنچے
ہمیں تو اب خیال آیا ہے تسخیرِ خلائی کا
٭
محبت کار فرما فرش سے عرشِ علیٰ تک ہے
حبیبِ کبریا، محبوب ہے ساری خدائی کا
٭
مری کیا خامہ فرسائی، ایاز اُنکی عنایت ہے
کہ اک عاجز کو حاصل ہے شرف مدحت سرائی کا
٭٭٭