25%

مجھ پہ جب لطفِ شہِ کون و مکاں ہو جائے گا

مجھ پہ جب لطفِ شہِ کون و مکاں ہو جائے گا

چرخ سا نا مہرباں بھی مہرباں ہو جائے گا

٭

نامِ نامی آپ کا وردِ زباں ہو جائے گا

دور ہر اندیشۂ سود و زیاں ہو جائے گا

٭

شوقِ دل تنہا چلا ہے جانبِ طیبہ مگر

ہوتے ہوتے ایک دن یہ کارواں ہو جائے گا

٭

اوج بخشے گا مجھے ذکرِ شہِ لوح و قلم

ایک دن عجزِ سخن حسنِ بیاں ہو جائے گا

٭

جب مِرے دل کی زمیں پر آپ رکھیں گے قدم

اس زمیں کا ذرہ ذرہ آسماں ہو جائے گا

٭

گامزن ہو گا زمانہ اسوۂ سرکار پر

راستے کا ذرہ ذرہ کہکشاں ہو جائے گا

٭

ذہن کیا مدحت کرے ممدوحِ داور کی ایاز

بند کیا کوزے میں بحرِ بیکراں ہو جائے گا؟

٭٭٭