25%

اللہ رے فیضِ عام شہِ خوش نگاہ کا

اللہ رے فیضِ عام شہِ خوش نگاہ کا

ذروں کو رنگ و نور دیا مہر و ماہ کا

٭

اُس کی بلندیوں کی کوئی انتہا نہیں

دربان جبرئیل ہو جس بارگاہ کا

٭

مشاّطگیِ باغِ جہاں آپ ہی سے ہے

"بے شانۂ صبا نہیں طرّہ گیاہ کا"

٭

مجھ پر بھی ہے نگاہِ کرم شہرِ علم کی

مدحت سرا ہوں میں بھی شہِ عرش جاہ کا

٭

اذنِ سفر ملے تو چُنوں ایک ایک خار

ہر خار برگِ گل ہے مدینے کی راہ کا

٭

شہرِ نبی کی آب و ہوا چاہئے مجھے

دار الشفا وہی ہے مِرے اشک و آہ کا

٭

آیا خیالِ گنبدِ خضرا جہاں ایاز

جلووں سے بھر گیا وہیں دامن نگاہ کا

٭٭٭