آیا ہوں آج آپ کا دربار دیکھ کر
آیا ہوں آج آپ کا دربار دیکھ کر
حیراں ہوں 'اپنی طاقتِ دیدار دیکھ کر"
٭
میں سنگِ بے عیار تھا آئینہ بن گیا
اُس شہرِ نور کے در و دیوار دیکھ کر
٭
اللہ رے جمالِ محمد فلک فلک
حور و مَلَک ہیں نقش بہ دیوار دیکھ کر
٭
اب ڈھونڈتے ہیں نقشِ کفِ پائے مصطفےٰ
چلتے جو تھے ستاروں کی رفتار دیکھ کر
٭
گرمِ سفر ہیں لوگ رہِ مستقیم پر
حسنِ سلوک قافلہ سالار دیکھ کر
٭
میں اپنے دل کے غارِ حرا میں ہوں محوِ دید
لوگ آرہے ہیں روضۂ سرکار دیکھ کر
٭
اچھا ہوا کہ مقطعِ جاں آگیا ایاز
کیا دیکھتے ، وہ "مطلعِ انوار دیکھ کر "
٭٭٭