25%

آپ آئے نفرتیں سر در گریباں ہو گئیں

آپ آئے نفرتیں سر در گریباں ہو گئیں

بزمِ جاں میں پیار کی شمعیں فروزاں ہو گئیں

٭

آپ کی کملی سے پھوٹی ایک لاہوتی کرن

ہر طرف انوار کی پَریاں پَر افشاں ہو گئیں

٭

اللہ اللہ آپکے نقشِ قدم کی برکتیں

سجدہ گاہِ قدسیاں طیبہ کی گلیاں ہو گئیں

٭

جنتِ تخیل میں گویا دبستاں کھل گیا

میں ہُوا مدحت سرا ، حوریں ثنا خواں ہو گئیں

٭

میرا کیا بگڑا، کہ ہوں آسودۂ عشقِ رسول

گردشیں مجھ سے الجھ کر خود پریشاں ہو گئیں

٭

پھر مدینے کو گئے حُجاج میں پھر رہ گیا

حسرتیں پھر حلقہ ہائے دامِ ہجراں ہو گئیں

٭

کیا دعا مانگیں ایاز اب جالیوں کو چوم کر

" یاد تھیں جتنی دعائیں صرفِ درباں ہو گئیں "

٭٭٭