اشکوں کی زباں اور ہے لفظوں کی زباں اور
اشکوں کی زباں اور ہے لفظوں کی زباں اور
مدحت کے لئے چاہئے اندازِ بیاں اور
٭
مدحت کا تقاضا ہے کہ اللہ سے مانگو
دل اور ، نر اور ، دہن اور ، زباں اور
٭
کیا مدح کرے آدمی ممدوحِ خدا کی
بندے کا بیاں اور ہے اللہ کا بیاں اور
٭
بالا ہے بہت نرخِ غمِ عشقِ محمد
لعل و گہر اے دیدۂ خوننابہ فشاں اور
٭
سانسوں میں نہیں آئی ابھی بوئے مدینہ
کچھ دور ابھی قافلۂ عمرِ رواں اور
٭
کعبے میں جھکا سر تو مدینے میں جھکا دل
اللہ کا گھر اور محمد کا مکاں اور
٭
ہوتا ہے ایاز آئینۂ ذہن ، مجلّا
مدحت سے نکھرتا ہے مِرا حسنِ بیاں اور
٭٭٭