25%

ابھی تو خواب ہی دیکھا ہے شہرِ طیبہ کا

ابھی تو خواب ہی دیکھا ہے شہرِ طیبہ کا

ابھی سے حال دگرگوں ہے چشمِ بینا کا

٭

مِری نظر میں ہے تنویرِ منزلِ مقصود

چراغِ راہِ یقیں ہے خیال آقا کا

٭

رہِ حجاز کے ذروں میں جذب ہو جاؤں

علاج ہے یہ مِرے دردِ بے مداوا کا

٭

نبی کے ہجر میں رونا بھی عینِ راحت ہے

" مِری نگاہ میں ہے جمع و خرچ دریا کا "

٭

دعا قبول ہوئی آپ کے وسیلے سے

شعور آپ نے بخشا ہمیں تمنا کا

٭

کہاں اسیرِ ہوا اور کہاں ثنائے رسول

حباب خاک احاطہ کرے گا دریا کا

٭

خیالِ شافعِ محشر محیطِ جاں ہے ایاز

نہیں ہے تشنۂ تعبیر خواب فردا کا

٭٭٭