جادۂ مدینہ ہے اور کارواں اپنا
جادۂ مدینہ ہے اور کارواں اپنا
عزم ہمسفر اپنا، شوق ہم عِناں اپنا
٭
رحمتِ دو عالم ہے ، فخرِ مرسلاں اپنا
رہبروں کا رہبر ہے میرِ کارواں اپنا
٭
جب سے ارضِ طیبہ کو ہم نے محترم جانا
احترام کرتا ہے تب سے آسماں اپنا
٭
شاید اِس طرف سے وہ سیرِ عرش کو جائیں
راستہ بدلتی ہے روز کہکشاں اپنا
٭
ڈھل گیا حضوری میں کربِ دوریِ منزل
لے اڑا ہمیں آخر شوقِ پَر فشاں اپنا
٭
روضۂ محمدؐ پھر روضۂ محمد ؐ ہے
خلد کے عوض کیوں دوں گلشنِ جہاں اپنا
٭
میں ایاز ہوں اُن کا میں غلام ہوں اُن کا
کر لیا دو عالم کو میں نے ہم زباں اپنا
٭٭٭