25%

آپ کی یاد تھی بس آپؐ کے بیمار کے پاس

آپ کی یاد تھی بس آپؐ کے بیمار کے پاس

کون آتا کسی گرتی ہوئی دیوار کے پاس

٭

غمِ دنیا، غمِ عقبےٰ، غمِ ہجراں ، غمِ دل

میرے ہر دکھ کی دوا ہے مِرے سرکار کے پاس

٭

ایک امیدِ کرم ، ایک شفاعت کا یقیں

یہ دو آئینے ہیں بے چہرہ گنہگار کے پاس

٭

فرقتِ سرورِ دیں میں ہیں گہر بار آنکھیں

دولتِ درد بہت ہے دلِ نادار کے پاس

٭

آپ نے قول و عمل سے یہ سکھایا ہے ہمیں

حسنِ کردار بھی ہو صاحبِ گفتار کے پاس

٭

جگمگائے کبھی میرا بھی مقدر یارب

میں بھی پہنچوں کبھی اُس پیکرِ انوار کے پاس

٭

حسنِ تعبیر بھی ہو جائے گا اک روز عیاں

خوابِ طیبہ ہے ابھی دیدۂ دیدار کے پاس

٭