آپ کی یاد تھی بس آپؐ کے بیمار کے پاس
آپ کی یاد تھی بس آپؐ کے بیمار کے پاس
کون آتا کسی گرتی ہوئی دیوار کے پاس
٭
غمِ دنیا، غمِ عقبےٰ، غمِ ہجراں ، غمِ دل
میرے ہر دکھ کی دوا ہے مِرے سرکار کے پاس
٭
ایک امیدِ کرم ، ایک شفاعت کا یقیں
یہ دو آئینے ہیں بے چہرہ گنہگار کے پاس
٭
فرقتِ سرورِ دیں میں ہیں گہر بار آنکھیں
دولتِ درد بہت ہے دلِ نادار کے پاس
٭
آپ نے قول و عمل سے یہ سکھایا ہے ہمیں
حسنِ کردار بھی ہو صاحبِ گفتار کے پاس
٭
جگمگائے کبھی میرا بھی مقدر یارب
میں بھی پہنچوں کبھی اُس پیکرِ انوار کے پاس
٭
حسنِ تعبیر بھی ہو جائے گا اک روز عیاں
خوابِ طیبہ ہے ابھی دیدۂ دیدار کے پاس
٭