اگر سارا زمانہ حاملِ عشقِ خدا ہوتا
اگر سارا زمانہ حاملِ عشقِ خدا ہوتا
تو ہر لب پر محمد مصطفےٰ صلِّ علےٰ ہوتا
٭
یہ مہر و مہ نہ یہ ہنگامۂ صبح و مسا ہوتا
نہ آتے آپ تو اک ہو کا عالم جا بجا ہوتا
٭
اگر وہ نام جاں پرور لبِ دل سے ادا ہوتا
تو اے بیمارِ غم تو کب کا اچھا ہو گیا ہوتا
٭
خیالِ صاحبِ لوح و قلم کا فیض ہے ورنہ
نہ آنکھیں با وضو ہوتیں نہ دل محوِ ثنا ہوتا
٭
دلِ سوزاں میں ٹھنڈک پڑ گئی بارانِ رحمت سے
عنایت وہ نہ فرماتے تو اپنا حال کیا ہوتا
٭
غمِ سرکار نے اک اک قدم پر رہنمائی کی
میں اس ہنگامۂ عیش و طرب میں کھو گیا ہوتا
٭
ہواؤ !جانبِ طیبہ مجھے بھی ساتھ لے جاؤ
خدارا یہ نہ کہہ دینا کہ "پہلے سے کہا ہوتا "
٭