روح طیبہ کی فضا میں ہے مِرے تن میں نہیں
روح طیبہ کی فضا میں ہے مِرے تن میں نہیں
"کون کہتا ہے مِری پرواز گلشن میں نہیں "
٭
آپ کے صدقے میں سب کچھ دے دیا اللہ نے
کونسی نعمت مِرے بھرپور دامن میں نہیں
٭
ہے محیطِ ہر دو عالم سبز گنبد کی بہار
کونسا منظر مِرے آقا کے مسکن میں نہیں
٭
آپ کے اوصاف لفظوں میں بیاں کیسے کروں
اتنی گنجائش ابھی توصیف کے فن میں نہیں
٭
گریۂ ہجرِ محمد میں انوکھا لطف ہے
جو مزہ آنکھوں کے جل تھل میں ہے ساون میں نہیں
٭
جس کے پتوں پر نہ ہو تحریر نامِ مصطفےٰ
ایسا کوئی پیڑ میرے گھر کے آنگن میں نہیں
٭
آپ کے روضے کی جالی سے جو چھنتی ہے ایاز
وہ تجلی وقت کے تاریک روزن میں نہیں
٭٭٭