50%

درِ آقا پہ شب و روز کی زنجیر نہیں

درِ آقا پہ شب و روز کی زنجیر نہیں

یہ وہ منزل ہے جہاں وقت عِناں گیر نہیں

٭

جالیاں ، قصرِ سرِ عرش کے دروازے ہیں

گنبدِ سبز سے اونچی کوئی تعمیر نہیں

٭

روز آتی ہے عیادت کو نسیمِ طیبہ

کون کہتا ہے مِری آہ میں تاثیر نہیں

٭

وہ برابر مِری جانب نگراں رہتے ہیں

حادثاتِ متواتر سے میں دل گیر نہیں

٭

للہ الحمد کہ سرکار کی مدحت کے سوا

کچھ مِرے نامۂ اعمال میں تحریر نہیں

٭

خانۂ دل میں بجز جلوۂ محبوبِ خدا

کوئی خاکہ کوئی صورت کوئی تصویر نہیں

٭

سنگِ دیوارِ مصائب سے نہ سر پھوڑ ایاز

درِ اقدس پہ پہنچنے کی یہ تدبیر نہیں

٭٭٭