25%

دل کو آئینہ دیکھا ، ذہن کو رسا پایا

دل کو آئینہ دیکھا ، ذہن کو رسا پایا

ہم نے اُن کی مدحت میں زیست کا مزہ پایا

٭

بے وسیلۂ احمد زندگی نے کیا پایا

آہ بے اثر دیکھی نالہ نارسا پایا

٭

جس طرف نظر اٹھی آپ ہی نظر آئے

سایہ افگنِ عالم دامنِ عطا پایا

٭

راستے کے پتھر ہوں یا سخن کے نشتر ہوں

آپ کو بہر عالم پیکرِ رضا پایا

٭

کون عرشِ اعظم پر آپ کے سوا پہنچا

کس نے سارے نبیوں میں ایسا مرتبہ پایا

٭

رحمتِ دو عالم سے ہم نے جب کبھی مانگا

ظرف سے سوا مانگا ، مانگ سے سوا پایا

٭

مرحبا ایاز اُن پر لطفِ خالقِ اکبر

تاجِ کُن فکاں سر پر ، عرش زیرِ پا، پایا

٭٭٭