آنکھیں لہو لہو تھیں ، نہ دل درد درد تھا
آنکھیں لہو لہو تھیں ، نہ دل درد درد تھا
ہجرِ نبی میں ضبط کا انداز فرد تھا
٭
صحرا نشیں و عرشِ معلّٰی نورد تھا
اللہ ! ایک فرد دو عالم میں فرد تھا
٭
اَسرا کی رات مہرِ رسالت کو دیکھ کر
رنگِ نجوم و چہرۂ مہتاب زرد تھا
٭
پل بھر میں بامِ عرش پہ تھا شہسوارِ نور
دامانِ کہکشاں تھا کہ رستے کی گرد تھا
٭
خلدِ نظر تھا گلشنِ سرکار خواب میں
پژ مردہ کوئی گُل نہ کوئی برگ زرد تھا
٭
گریہ سبب ہوا مرے عفوِ گناہ کا
آنکھیں جلیں تو شعلۂ تقصیر سرد تھا
٭
مدحت کے باب میں یہ عجب لطف تھا ایاز
میں خواب میں ، خیالِ مدینہ نورد تھا
٭٭٭