25%

آنکھیں لہو لہو تھیں ، نہ دل درد درد تھا

آنکھیں لہو لہو تھیں ، نہ دل درد درد تھا

ہجرِ نبی میں ضبط کا انداز فرد تھا

٭

صحرا نشیں و عرشِ معلّٰی نورد تھا

اللہ ! ایک فرد دو عالم میں فرد تھا

٭

اَسرا کی رات مہرِ رسالت کو دیکھ کر

رنگِ نجوم و چہرۂ مہتاب زرد تھا

٭

پل بھر میں بامِ عرش پہ تھا شہسوارِ نور

دامانِ کہکشاں تھا کہ رستے کی گرد تھا

٭

خلدِ نظر تھا گلشنِ سرکار خواب میں

پژ مردہ کوئی گُل نہ کوئی برگ زرد تھا

٭

گریہ سبب ہوا مرے عفوِ گناہ کا

آنکھیں جلیں تو شعلۂ تقصیر سرد تھا

٭

مدحت کے باب میں یہ عجب لطف تھا ایاز

میں خواب میں ، خیالِ مدینہ نورد تھا

٭٭٭