18%

مسدسِ(۲۵)

سعادت بڑی اس زمانہ کی یہ تھی

کہ جھکتی تھی گردن نصتیا پہ سب کی

نہ کرتے تھے خود قول حق سے خموشی

نہ لگتی تھی حق کی انہیں بات کڑوی

غلاموں سے ہو جاتے تھے بند آقا

خلیفہ سے لڑتی تھی ایک ایک بڑھیا

***

نبی نے کہا تھا انہیں فخرِ امت

جنہیں خلد کی مل چکی تھی بشارت

مسلم تھی عالم میں جن کی عدالت

رہا مفتخر جن سے تختِ خلافت

وہ پھرتے تھے راتوں کو چھپ چھپ کے در در

وہ شرمائیں اپنا کہیں عیب سن کر

***

مگر ہم کہ ہیں دام و درہم سے بہتر

نہ ظاہر کہیں ہم میں خوبی نہ مضمر

نہ اقران و امثال میں ہم موقر

نہ اجداد و اسلاف کے ہم میں جوہر

نصیحت سے ایسا برا مانتے ہیں

کہ گویا ہم اپنے کو پہچانتے ہیں

***