مسدسِ (۲۷)
نہ ان کو نباتات سے آگہی ہے
نہ اصلا خبر معدنیات کی ہے
نہ تشریح کی لے کسی پر کھلی ہے
نہ علمِ طبیعی نہ کیمسٹری ہے
نہ پانی کا علم اور نہ علمِ ہوا ہے
مریضوں کا ان کے نگہباں خدا ہے
***
نہ قانون میں ان کے کوئی خطا ہے
نہ مخزن میں انگشت رکھنے کی جا ہے
سیدی میں لکھا ہے جو کچھ بجا ہے
نفیسی کے ہر قول پر جاں فدا ہے
سلف لکھ گئے جو قیاس اور گماں سے
صحیفے ہیں اترے ہوئے آسماں سے
***
وہ شعر اور قصائد کا ناپاک دفتر
عفونت میں سنڈاس سے جو ہے بدتر
زمیں جس سے ہے زلزلہ میں برابر
ملک جس سے شرماتے ہیں آسماں پر
ہوا علم و دیں جس سے تاراج سارا
وہ علموں میں علمِ ادب ہے ہمارا
***