مسدسِ (۳۱)
کرو قدر اس امن و آزادگی کی
کہ ہے صاف ہر سمت راہِ ترقی
ہر اک راہ رو کا زمانہ ہے ساتھی
یہ ہر سو سے آوازِ پیہم ہے آتی
کہ دشمن کا کھٹکا نہ رہزن کا ڈر سے
نکل جاؤ رستہ ابھی بے خطر ہے
***
بہت قافلے دیر سے جا رہے ہیں
بہت بوجھ بار اپنے لدوا رہے ہیں
بہت چل چلاؤ میں گھبرا رہے ہیں
بہت سے نہ چلنے سے پچتا رہے ہیں
مگر اک تمہیں ہو کہ سوتے ہو غافل
مبادا کہ غفلت میں کھوٹی ہو منزل
***
نہ بد خواہ سمجھو بس اب یاروں کو
لٹیرے نہ ٹھرماؤ تم رہبروں کو
دو الزام پیچھے نصیحت گروں کو
ٹٹولو ذرا پہلے اپنے گھروں کو
کہ خالی ہیں یا پر ذخیرے تمہارے
برے ہیں کہ اچھے و تیر تمامرے
***