مسدسِ (۳۲)
ضمیمہ
بس اے ناامیدی نہ یوں دل بجھا تو
جھلک اے امید اپنی آخر دکھا تو
ذرا نا امیدوں کی ڈھارس بندھا تو
فسردہ دلوں کے دل آ کر بڑھا تو
ترے دم سے مردوں میں جانںڈ پڑی ہیں
جلی کھیتیاں تو نے سر سبز کی ہیں
***
زلیخا کی غمخوار ہجراں میں تو تھی
دل آرام یوسف کی زنداں مں تو تھی
مصائب نے جب آن کر ان کو گھیرا
سہارا وہاں سبکو تھا اک تیرا
***
بہت ڈوبتوں کو ترایا ہے تو نے
بگڑتوں کو اکثر بنایا ہے تو نے
اکھڑتے دلوں کو جمایا ہے تو نے
اجڑتے گھروں کو بسایا ہے تو نے
بہت تو نے پستوں کو بالا کیا ہے
اندھیرے میں اکثر اجالا کیا ہے
***