مسدسِ (۳۳)
بہت ہیں ابھی جن میں غیرت ہے باقی
دلیری نہیں پر حمیت ہے باقی
فقیری میں بھی بوئے ثروت ہے باقی
تہی دست ہیں پر مروت ہے، باقی
مٹے پر بھی پندار ہستی وہی ہے
مکاں گرم ہے آگ گو بجھ گئی ہے
***
سمجھتے ہیں عزت کو دولت سے بہتر
فقیری کو ذات کی شہرت سے بہتر
گلیمِ قناعت کو ثروت سے بہتر
انہیں موت ہے بارِ منت سے بہتر
سر ان کا نہیں در بدر جھکنے والا
وہ خود پست ہیں پر نگاہیں ہیں بالا
***
مشابہ ہے قوم اس مریضِ جواں سے
کیا ضعف نے جس کو مایوس جاں سے
نہ بستر سے حرکت نہ جنبش مکاں سے
اجل کے ہیں آثار جس پر عیاں سے
نظر آتے ہیں سب مرض جس کے مزمن
نہیں کوئی مہلک مرض اس کو لیکن
***